کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 268
’’ماہرینِ علمِ حدیث کے نزدیک یہ بات طے شُدہ ہے کہ یہ راوی حسن الحدیث ہیں اور ان سے حجت و دلیل لی جائے گی، خصوصاً جب کہ وہ دوسرے ثقہ راویوں کے موافق کوئی بات نقل کریں۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ امام منذری رحمہ اللہ نے ترغیب و ترہیب میں جب یہ حدیث نقل کی تو کہا کہ اس کی سند جیّد ہے۔ امام ابو داود نے اپنی کتاب ’’المراسیل‘‘ میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے مرسلاً اور قدرے اختصار سے یہ حدیث یوں بیان کی ہے: (( الْمَکْرُ وَالْخَدِیْعَۃُ وَالْخِیَانَۃُ فِي النَّارِ )) [1] ’’مکر و فریب اور خیانت کرنے والوں کا ٹھکانا جہنّم ہے۔‘‘ امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مصنوعی جُوڑوں اور وِگوں (نیز نقش کروانے اور بھنوؤں کے بال کاٹ یا چُن کر انھیں باریک کرنے) وغیرہ کے بارے میں سخت وعید اس لیے وارد ہوئی ہے کہ ان میں کھوٹ اور فریب ہے۔ اگر ان کی رخصت دے دی جاتی تو پھر یہ کھوٹ اور فریب کی دوسری صورتوں کو بھی جائز کر لینے کا وسیلہ و ذریعہ بن جاتیں، اس سخت وعید کی دوسری وجہ قدرتی ساخت میں ردّ و بدل کا پہلو بھی ہے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ: (( اَلْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰہِ )) سے بھی اس کا اشارہ ملتا ہے۔[2] ان الفاظ والی جس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، وہ صحیح بخاری ومسلم میں ہے، جس میں کئی طرح کی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے، جن میں سے ایک یہ بھی ہے: (( لَعَنَ اللّٰہُ۔۔۔ الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰہِ، مَا لِيْ لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَہٗ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَہُوَ مَلْعُوْنٌ فِي کِتَابِ اللّٰہِ )) [3]
[1] مراسیل سنن أبي داود (ص: ۸۱ طبع معہد الشریعۃ کوٹ ادّو، تحقیق مولانا محمد عبدہ) و الإرواء (۵/ ۱۶۴) [2] فتح الباري (۱۰/ ۲۸۰) [3] صحیح البخاري مع الفتح (۱۰/ ۳۷۸) صحیح مسلم مترجم اُردو (۵/ ۳۳۳) آداب الزفاف للألباني (ص: ۱۲۳)