کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 259
جب کہ سنن ابی داود میں مسائلِ حج میں ایک روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، اس حدیث کے الفاظ ہیں: (( لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ حَلْقٌ، وَإِنَّمَا عَلَی النِّسَائِ التَّقْصِیْرُ )) [1] ’’عورتوں پر سر مونڈنا نہیں ہے۔ ان پر (حج و عمرے کے موقع پر) صرف (تھوڑے سے) بالوں کا کاٹنا ہے۔‘‘ ان دونوں حدیثوں سے عورتوں کا اپنے بالوں کو مونڈنا تو بالصراحت ناجائز ثابت ہوا، جب کہ ان کا بالوں کو کاٹنا اور تراش خراش سے مختلف ڈیزائنوں میں بدلنا بھی منع ہے، کیوں کہ عورتوں کا بالوں کی ایسی تراش خراش کرنا مردوں سے مشابہت پیدا کرنے کے مترادف ہے اور ایسی عورتوں پر جو کسی بھی طرح مردوں سے مشابہت پیدا کریں، نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے اور جو مرد اپنے کِسی فعل سے عورتوں سے مشابہت پیدا کریں، ان پر بھی لعنت کی گئی ہے، چنانچہ صحیح بخاری، سنن ابوداود، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی، مسندِ طیالسی اور مسندِ احمد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( لَعَنَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔۔۔ الْمُتَرَجِّلاَتِ مِنَ النِّسَائِ )) [2] ’’نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری میں یہ الفاظ بھی ہیں: (( لَعَنَ رَسُولُ اﷲ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْمُتَشَبِّھِینَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَائِ وَالْمُتَشَبِّہَاتِ مِنَ النِّسَائِ بِالرِّجَالِ )) [3] ’’نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے مشابہت پیدا کرنے والے مردوں پر اور مردوں سے مشابہت پیدا کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۹۸۴ و ۱۹۸۵) سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ للألباني (۶۰۵ طبع بیروت۔ [2] صحیح البخاري مع الفتح (۱۰/ ۳۳۳) بحوالہ حجاب المرأۃ المسلمۃ للألباني (ص: ۶۷، طبع المکتب الإسلامي۔ بیروت) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۱۳۱) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۲۳۶) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۹۰۴) [3] صحیح البخاري مع الفتح (۱۰/ ۳۳۲) و حجاب المرأۃ المسلمۃ أیضاً۔