کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 252
{وَ مَنْ یَّتَّخِذِ الشَّیْطٰنَ وَ لِیًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِیْنًا} ’’اور جس نے اللہ کے بجائے اس شیطان کو اپنا ولی و سرپرست بنا لیا ہے، وہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔‘‘ قرآنِ کریم کے اِس مقام پر اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ساخت کو تبدیل کرنے کے شیطانی فعل قرار دیے جانے کے پیشِ نظر اسلام نے مرد و زن ہر دو کے لیے زینت کی خاطر اپنے اصل بالوں کے ساتھ کسی دوسرے کے اصلی یا مصنوعی طریقے سے بنائے گئے بالوں کو جوڑنا حرام قرار دیا ہے۔ موجودہ دَور میں جو مصنوعی بالوں کے رنگا رنگ جُوڑوں کا استعمال عورتوں اور طرح طرح کی وِگوں کا استعمال مردوں اور عورتوں سب میں عام ہو چکا ہے، یہ مطلقاً ناجائز و حرام ہے، بلکہ اہلِ علم نے اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے۔ چنانچہ علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ نے کبیرہ گناہوں کے موضوع پر ایک کتاب: ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘ لکھی ہے، اس میں انھوں نے چار سو اڑسٹھ (۴۶۸) گناہوں کو کبیرہ گناہ شمار کیا ہے۔ جن میں باطنی اعمال سے تعلق رکھنے والے کبائر بھی ہیں۔ جیسے شرک، ریا، نفاق وغیرہ اور ظاہری اعمال سے تعلق رکھنے والے بھی جیسے زنا کاری، شراب نوشی اور رشوت خوری وغیرہ ہیں۔ موصوف نے اس کتاب کی جلد اوّل میں کبیرہ گناہ (نمبر ۸۰) اِسی مصنوعی جُوڑے یا وِگ کے استعمال کرنے کو شمار کیا ہے۔[1] کبائر کے موضوع پر شیخ احمد بن حجر آل بوطامی آف قطر نے حال ہی میں ایک کتاب ’’تطہیر المجتمعات من أرجاس الموبقات‘‘ کے نام سے لکھی ہے، جس کا اردو ترجمہ بھی بمبئی کے ایک اشاعتی ادارے الدار السلفیہ نے ’’معاشرے کی مہلک بیماریاں اور ان کا علاج‘‘ کے نام سے شائع کر دیا ہے۔ اس میں اسّی (۸۰) کبیرہ گناہوں کو منتخب کرکے قرآن و سنت کی رو سے ان کی قباحت و ممانعت بیان کی گئی ہے، اس میں کبیرہ نمبر (۷۰) ’’وصل الشَعْر‘‘ یعنی بال جوڑنا یا وگ کا استعمال کرنا ہی ہے۔[2] دنیا کی معروف اور قدیم یونیورسٹی ’’جامعہ ازہر قاہرہ‘‘ نے آج سے مدّتوں پہلے جب
[1] الزواجر (۱/ ۱۴) دار المعرفۃ بیروت۔ [2] تطہیر المجتمعات عربی (ص: ۳۱۲) معاشرے کی مہلک بیماریاں (ص: ۶۷۸) ترجمہ مولانا نصیر احمد ملّی۔