کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 248
ہے اور مقیم صرف ایک دن اور ایک رات تک۔ اس مدت کے بعد اُسے موزے اتار کر پاؤں کو لازماً دھونا ہوگا، لیکن پلاسٹر یا پٹی میں ایسا نہیں، جب تک زخم مند مل نہ ہوجائے اور ہڈی جڑ کر ٹھیک نہ ہوجائے، اُسے اتارنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 2۔ان دونوں چیزوں میں دوسرا فرق یہ ہے کہ موزوں پر مسح کے جواز میں یہ شرط ہے کہ طہارت و وضو کی حالت میں پہنے گئے ہوں۔ پلاسٹر یا پٹی میں یہ کوئی شرط نہیں اور حنابلہ اور شافعیہ نے جو یہ شرط عائد کی ہے تو اہلِ علم نے اُسے غیر معقول و ناحق قرار دیا ہے۔[1] 3۔ان میں تیسرا فرق یہ ہے کہ پلاسٹر یا پٹی حصولِ شفا سے پہلے ہی کسی وجہ سے گر جائے تو بھی مسح کی مدّت ختم نہیں ہوگی، بلکہ دوبارہ پٹی کرلینے کے بعد پھر اس پر مسح جائز ہے، لیکن موزہ اگر پاؤں سے اتار لیا جائے یا دونوں اتار دیے جائیں اور وضو بھی نہ ہو تو اب ان پر مسح کی مدّت ختم ہوگئی۔ لہٰذا ضروری ہے کہ وضو کر کے انھیں پہنیں، ورنہ ان پر مسح جائز نہیں ہوگا۔ 4۔ان دونوں کے مابین چوتھا فرق یہ ہے کہ پٹی پر مسح تو اس وقت جائز ہے کہ جب زخم پر مسح کرنا اور اُسے دھونا نقصان دہ ہو، جبکہ موزوں کا معاملہ اس کے برعکس ہے کہ اگرچہ کوئی پاؤں دھونے سے عاجز نہ بھی ہو، تب بھی مسح جائز ہے اور موسمِ سرما کی سردی سے بچاؤ تو کوئی بہت بڑا عذر نہیں، اس کے باوجود شریعت نے اجازت دے رکھی ہے۔ 5۔پانچواں فرق یہ ہے کہ موزوں پر مسح تو صرف پاؤں کے ساتھ خاص ہے، جِسم کے دوسرے حصے پر موزہ نما چیز چڑھائی جائے یا دستانے پہن لیے جائیں، تب بھی ان پر مسح جائز نہیں، جب کہ پلاسٹر یا پٹی سر سے پاؤں تک جسم کے کِسی بھی حصے پر ہو، اس پر مسح کرنا جائز ہے۔[2] ڈامر لگانے کی صورت میں وضو کا حکم: اگر اعضاے وضو میں سے کسی پر ڈامر لگا ہو تو وضو کی کیفیت کیا ہوگی؟ اس سلسلے میں بنیادی بات یہ ہے کہ ڈامر ان چیزوں میں سے ہے، جو پانی کو جسم تک نہیں پہنچنے دیتیں۔ لہٰذا ڈامر یا کولتار کا حکم بھی تقریباً نیل پالش جیسا ہی ہے کہ وضو کرتے وقت جس طرح اسے ریموور سے صاف کرنا
[1] الفقہ الإسلامي وأدلۃ (۱/ ۳۴۹، ۳۵۳) [2] بدائع الصنائع (۱/ ۱۴) المغني لابن قدامۃ (۱/ ۳۵۶) الفقہ الإسلامي (۱/ ۳۵۶۔ ۳۵۷) جدید فقہی مسائل (ص: ۶۱)