کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 247
یا پلاسٹر پر کیے ہوئے مسح کی مدّت کب ختم ہوگی؟ اس سلسلے میں دو حالتیں ذکر کی ہیں: 1۔ناقضِ اوّل: مسح کے بعد جب تک وضو ٹوٹنے کے اسباب میں سے کسی کا وقوع نہ ہو، اس وقت تک مسح کی مدّت بحال رہے گی اور جونہی وضو ٹوٹ گیا، مسح کی مدّت بھی ختم ہوگئی۔ نئے وضو کے ساتھ از سرِ نو مسح کرنا ضروری ہوگا۔ اس پر تمام مذاہب کا اتفاق ہے۔ 2۔ناقضِ ثانی: یہ متفق علیہ نہیں، بلکہ مختلف مذاہب کے فقہا نے اس کی تفصیلات میں مختلف آرا کا اظہار کیا ہے، لیکن جو چیز ان سب کے یہاں مشترک ہے، وہ یہ ہے کہ مسح کرنے سے لے کر جب تک پلاسٹر کو اتار نہ لیا جائے یا وہ خود بہ خود نہ گر جائے (اور نہ وضو ٹوٹے) تو وہ مسح بحال رہے گا، جب کہ پلاسٹر، پٹی یا جبیرہ کو جونہی کھولا گیا، اس مسح کی مدّت ختم ہو جائے گی اور وضو ٹوٹ جائے گا۔ چاہے وضو ٹوٹنے کا دوسرا کوئی بھی سبب نہ بنا ہو۔[1] کتبِ فقہ میں عموماً جبیرہ، پلاسٹر یا پٹی کو اتارنے کے ساتھ ہی اس کے خود بہ خود گرجانے کا ذکر بھی ہوتا ہے۔ جب کہ یہ پُرانے زمانے کی باتیں ہیں۔ موجودہ دور میں لگایا گیا پلاسٹر تو جب تک ڈاکٹر سے نہ کٹوایا جائے کٹتا ہی نہیں اور تقریباً یہی معاملہ پٹی کا ہے، مگر کبھی ایسا ہو جائے کہ خود بہ خود گرجائے تو اس کا حکم بھی موجود ہے۔ موزوں پر مسح اور پلاسٹر پر مسح میں فرق: جبیرہ، پلاسٹر یا پٹی پر مسح بظاہر تو موزوں پر مسح ہی کی طرح ہے، لیکن ان دونوں پر مسح کے مابین کچھ فرق ہے، جس کی مختلف شکلیں ہوسکتی ہیں۔ مثلاً: 1۔پلاسٹر یا پٹی پر مسح کی توقیت دنوں کے ساتھ نہیں ہوتی، بلکہ شفا پر منحصر ہوتی ہے، جب کہ موزوں پر مسح کی توقیت دنوں کے ساتھ ہے کہ مسافر تین دنوں اور تین راتوں تک موزوں پر مسح کرسکتا
[1] بدائع الصنائع (۱/ ۱۴) فتح القدیر شرح ہدایۃ (۱/ ۱۱۰) اللباب شرح قدوري (۱/ ۴۱ طبع المکتب العربي) الفقہ الإسلامي (۱/ ۳۵۴۔ ۳۵۵۔ ۳۵۶)