کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 229
اسی موضوع کی ایک تیسری حدیث بھی ہے، جس میں مروی ہے: (( مَسْحُ الرَّقَبَۃِ أَمَانٌ مِنَ الْغُلِّ )) [1] ’’گردن کا مسح کرنا قیامت کے دن گلے میں طوق پہنائے جانے سے امان کا سبب ہے۔‘‘ اس روایت کے بارے میں ’’المجموع شرح المہذب‘‘ میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’کہ یہ حدیث من گھڑت ہے، نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں ہے۔‘‘ امام سیوطی نے من گھڑت حدیثوں کا جو مجموعہ تیار کیا ہے، اس کے ذیل میں یہ حدیث اور امام نووی رحمہ اللہ کا من گھڑت کہنا نقل کیا ہے اور اسے برقرار رکھا ہے۔ ’’تخریج أحادیث إحیاء علوم الدین‘‘ (۱/ ۱۱۹) میں علامہ عراقی نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔ ’’تلخیص الحبیر‘‘ میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام الحرمین ابو محمد جوینی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ائمہ حدیث اس روایت کی سند کو پسند نہیں کرتے اور علامہ ابن صلاح نے کہا ہے: ’’یہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں، بلکہ سلف میں سے کسی شخص کا کلام ہے۔‘‘[2] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ گردن کا مسح کرنا سنت نہیں، بلکہ بدعت ہے۔[3] اسی موضوع کی ایک اور روایت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تلخیص الحبیر‘‘ میں تاریخِ اصفہان ابو نعیم کے حوالہ سے ذکر کی ہے، جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں: (( مَنْ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عُنُقَہٗ، لَمْ یُغَلَّ بِالْأَغْلَالِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) [4] ’’جس شخص نے وضو کیا اور اپنی گردن کا مسح بھی کیا، اسے قیامت کے دن طوق نہیں پہنایا جائے گا۔‘‘ ’’البحر للروماني‘‘ کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت بیان کی گئی ہے، جس میں مروی ہے:
[1] السلسلۃ الضعیفۃ (۱؍ ۹۷) [2] مصدر سابق۔ [3] نیل الأوطار (۱؍ ۱؍ ۱۶۳) [4] سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ للألباني (۱؍ ۹۸)