کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 190
اس موضوع کی دیگر احادیث بھی متعدد صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں، جنھیں علامہ عینی نے ’’عمدۃ القاري‘‘ میں جمع کردیا ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ )) [1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور تمام اعضا کو دو دو مرتبہ دھویا۔‘‘ یہی حدیث مسندِ احمد میں بھی مروی ہے اور سنن ابی داود و ترمذی اور صحیح ابن حبان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی سیاق و مفہوم کی ایک حدیث مروی ہے۔[2] صحیح بخاری (باب غسل الوجہ بالیدین من غرفۃ واحدۃ) میں، اسی طرح سنن ابی داود میں مختصراً و مطولاً اور سنن ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور مسندِ احمد میں مختصراً حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: (( تَوَضَّأَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَرَّۃً مَرَّۃً [وَلَمْ یَزِدْ عَلٰی ھٰذَا] )) [3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور تمام اعضاے وضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا [اور اس پر زیادہ نہیں کیا]۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے یہ الفاظ (( وَلَمْ یَزِدْ عَلٰی ھٰذَا )) کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک مرتبہ سے زیادہ نہیں کیا۔‘‘ اس بات کی دلیل ہیں کہ وہ یا تو اسی وضو کے بارے میں ہیں، جو انھوں نے ایک موقع پر دیکھا، یا پھر یہ بات ان کی معلومات کی حد تک عام ہے۔ ورنہ صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام اعضاے وضو کو دو دو بار اور تین تین بار بھی دھویا ہے، بلکہ ایک حدیث میں تو یہ بھی مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اعضا کو تین تین بار اور اسی وضو کے دوران میں بعض اعضا کو دو دو بار دھویا تھا۔ بہر حال تمام اعضاے وضو کو صرف ایک ایک بار دھو لینا۔ حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۱۵۸) مشکاۃ المصابیح (۱؍ ۱۲۶) [2] فتح الباري (۱؍ ۲۵۹) المرعاۃ (۱؍ ۴۵۸) [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۵۷) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۲۶) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۹) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۷۸) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۴۱۱) مشکاۃ المصابیح مع المرعاۃ (۱؍ ۴۵۸) سوائے مشکات کے دوسری کتابوں کی مذکورہ احادیث میں ’’ولم یزد علیٰ ہذا‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔