کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 178
3۔مسواک کرنا: تیسرا امر یہ ہے کہ نیند سے بیدار ہونے کے بعد وضو کرنے سے پہلے یہ بھی سنت ہے کہ مسواک کی جائے۔ چنانچہ صحیح بخاری ومسلم، سنن نسائی و ابن ماجہ، مسند احمد، سنن دارمی اور بیہقی میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا قَامَ لِلتَّھَجُّدِ مِنَ اللَّیْلِ یَشُوْصُ فَاہُ بِالسِّوَاکِ )) [1] ’’نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات جب نمازِ تہجد کے لیے بیدار ہو تے تو خوب رگڑ کر مسواک فرماتے تھے۔‘‘ جبکہ سنن ابی داود اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (( کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَا یَرْقُدُ مِنْ لَیْلٍ وَلَا نَھَارٍ فَیَسْتَیْقِظُ إِلَّا یَتَسَوَّکُ قَبْلَ أَنْ یَّتَوَضَّأَ )) [2] ’’نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات یا دن کو جب بھی سو کر بیدار ہوتے تو وضو کرنے سے قبل مسواک فرمایا کرتے تھے۔‘‘ البتہ بعض محدثینِ کرام نے اس حدیث میں (( وَلاَ نَہَارٍ )) کے الفاظ کو ضعیف قرار دیا ہے اور ان کے بغیر اس حدیث کی سند کو حسن کہا ہے۔ [3] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دن کو سو کر اٹھنے پر ہو نہ ہو، رات کے سونے کے بعد جب وضو کریں تو پہلے مسواک ضرور کر لیں اور مجموعی طور پر ہر نماز سے قبل وضو کے ساتھ مسواک کر نے کی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت تاکید فرمائی ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم، سنن ابی داود، ترمذی و نسائی، مسند احمد، سنن بیہقی اور دارمی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ بِتَأْخِیْرِ الْعِشَآئِ وَ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ )) [4]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۴۵) صحیح مسلم مع شرح النووي (۳؍ ۱۴۴) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۹) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۲۸۶) مشکاۃ المصابیح (۱؍ ۱۲۱) [2] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۵۱) مسند أحمد (۶؍ ۱۶۰) مشکاۃ تحقیق الألباني (۱؍ ۱۲۲) [3] مشکاۃ المصابیح أیضاً، و صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۵۱) [4] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۸۸۷) صحیح مسلم مع شرح النووي (۳؍ ۱۴۳) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۶) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۷) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۱) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۲۸۷) مشکاۃ المصابیح (۱؍ ۱۲۱)