کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 163
قضائے حاجت کے آداب حدیثِ اصغر، جو پیشاب، پاخانہ، خروجِ ہوا اور خروجِ مذی و ودی کی شکل میں رونما ہوتا ہے، اس کا ازالہ صرف طہارت و وضو ہی سے ہو جاتا ہے، اس کے لیے غسل کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ اس حدثِ اصغر کے موجبات میں سے ایک قضاے حاجت بھی ہے۔ لہٰذا آئیے پہلے ارشاداتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں قضاے حاجت کے آداب کا مطالعہ کریں۔ اوّل: اس سلسلے میں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ قضاے حاجت کے وقت پردے کی خاص کوشش کی جائے۔ لیٹرین یا بیت الخلاء تو عموماً باپردہ ہی ہوتے ہیں، لیکن اگر کبھی کھلے میدان میں اس کا موقع آجائے تو لوگوں کی نظروں سے دور نکل جانا چاہیے، کیوں کہ سننِ اربعہ اور مسندِ احمد میں مختلف الفاظ، مگر ایک ہی مفہوم کی یہ حدیث مروی ہے: (( کَانَ اِذَا اَرَادَ الْحَاجَۃَ اَبعَدَ )) [1] ’’نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضاے حاجت کا ارادہ فرماتے تو دور نکل جاتے تھے۔‘‘ سنن ابی داود میں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں: (( حتیّٰ لَا یَراہُ اَحَدٌ )) [2] ’’یہاں تک کہ کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھا۔‘‘ سنن ابن ماجہ میں مروی ہے: (( فَلَا یُرٰی )) [3]’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نظر نہیں آتے تھے۔‘‘
[1] دیکھیں: الفتح الرباني (۱؍ ۲۶۱) منتقی الأخبار (۱؍ ۷۵) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲) [3] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۳۵)