کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 160
صحاح وسنن ہی میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میری خالہ اُم المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے مجھے (نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا) طریقۂ غسل بتاتے ہوئے فرمایا: (( أَدْنَیْتُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم غُسْلَہٗ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِيْ الْإِنَائِ ثُمَّ أَفْرَغَ بِہِ عَلٰی فَرْجِہٖ وَغَسَلَہٗ بِشِمَالِہٖ، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِہِ الْأَرْضَ فَدَلَکَھَا دَلْکاً شَدِیْداً ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْئَ ہٗ لِلصَّلَاۃِ ثُمَّ أَفْرَغَ عَلٰی رَأْسِہٖ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ مِلْأَ کَفِّہٖ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِہٖ، ثُمَّ تَنَحّٰی عَنْ مَقَامِہٖ ذٰلِکَ فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ )) [1] ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسلِ جنابت کے لیے پانی بھر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے دو یا تین مرتبہ اپنے ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنا دھلا ہوا ہاتھ پانی کے اس برتن میں ڈالا اور دائیں ہاتھ سے پانی لے کر اپنے مقامِ استنجا پر ڈالا اور اپنے بائیں ہاتھ سے اسے دھویا۔ پھر اپنا بایاں ہاتھ ز مین پر مارا اور اسے مٹی کے ساتھ خوب رگڑ رگڑ کر ملا۔ پھر نماز کے لیے وضو کر نے جیسا وضو کیا۔ پھر تین دفعہ چلو بھر کر سر پر پانی ڈالا۔ پھر اپنے سارے جسم کو دھویا۔ پھر اس جگہ سے ہٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دو نوں پاؤں دھوئے۔‘‘ اس حدیث میں آگے یہ الفاظ بھی مذکور ہیں: ’’پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تولیہ دیا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کر دیا۔‘‘ نیز صحیح بخاری و مسلم ہی کی ایک حدیث میں ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی (اپنے دو نوں ہاتھوں سے) جھاڑا۔‘‘ ان الفاظ سے معلوم ہو تا ہے کہ جب پانی کا جھاڑنا ثابت ہے تو پھر تو لیے سے بدن کو صاف کر لینا بھی جائز ہے۔ [2] یہ جو کہا جاتا ہے کہ وضو یا غسل کا پانی پو نچھنا نہیں چاہیے، یہ بات شرعاً بے بنیاد ہے، اس سلسلے میں مسند الفردوس دیلمی کی وہ روایت جسے امام سیوطی رحمہ اللہ نے ’’الجامع الصغیر‘‘
[1] صحیح البخاري مع الفتح، رقم الحدیث (۲۴۹) صحیح مسلم مع شرح النووي (۲؍ ۳؍ ۲۳۱) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۲۴) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۹۰) سنن ابن ماجہ (۵۷۳) [2] تو لیے کے استعمال کے بارے میں ’’سبل السلام‘‘ کا مراجعہ کریں۔