کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 149
انقطاع پر بھی اسی طرح غسل کر نا واجب ہے، جس طرح حیض کے بعد ضروری ہے۔ جماع و احتلام اور حیض و نفاس کے بعد کیے جانے والے غسل کی یہ چاروں قسمیں ’’غسلِ فرض‘‘ ہیں، جب کہ مسنون و مستحب غسل کی بھی بعض اقسام ہم ذکر کر نے والے ہیں، لیکن پہلے یہاں ایک بات یہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ اسے احتلام ہو گیا ہے، مگر سو کر اٹھنے پر اس کی کوئی علامت نظر نہ آئے، تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا، لیکن اگر احتلام ہونا تو یاد نہیں، مگر اٹھنے پر منی کی تری پائے تو اس پر غسل واجب ہوگا، جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے، صحیح مسلم میں حضرت انس و حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے، مسندِ احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، سنن نسائی، ابن ماجہ، مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ کی روایات میں حضرت خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے اور سنن ابی داود، ترمذی، ابن ماجہ اور مسندِ احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ارشاداتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پتا چلتا ہے۔ [1] یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ صحیحین، سنن اربعہ، سنن کبری بیہقی اور مسند احمد و شافعی میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی متعدد روایات ملتی ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مردوں کی طرح ہی عورتوں کو بھی بدخوابی ہو جاتی ہے، لہٰذا تری پانے کی صورت میں ان پر بھی غسل واجب ہوجاتا ہے اور محض بدخوابی ہونے اور اس کی علامت نہ پانے کی شکل میں ان پر غسل واجب نہیں ہوگا۔ [2] صحیح بخاری و مسلم شریف میں مذکور اُمّ المومنین حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں حضرت اُمّ سلیم رضی اللہ عنہما کے جواب میں بدخوابی پر غسل واجب ہونے اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے جواب میں عورتوں میں بھی بدخوابی کے واقع ہونے کی عقلی دلیل کے طور پر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (( فِیْمَا یُشْبِہُہَا وَلَدُھَا )) [3] ’’تو پھر بچے کی شباہت کبھی اس پر اور کبھی اس پر کیسے چلی جاتی ہے؟‘‘
[1] دیکھیں: المنتقی مع النیل (۱؍ ۲۵۸۔ ۲۶۲۔ ۳۶۳ طبع مصر) الفتح الرباني (۲؍ ۱۱۶) [2] اگر مرد و زن دو نوں اکٹھے سوئے ہوئے ہوں اور بستر پر تری پائیں اور معلوم نہ ہو کہ کس کو بدخوابی ہوئی ہے تو تری کو دیکھا جائے گا، اگر رنگ سفید ہو تو مرد غسل کر ے گا اور اگر رنگ پیلا یا زرد ہو تو عورت پر غسل واجب ہوگا، لیکن اگر پانی یا تری میں فرق نہ ہو سکے تو پھر احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ دونوں ہی غسل کرلیں۔ [3] صحیح البخاري مع الفتح (۱؍ ۲۷۶) صحیح مسلم مع شرح النووي (۳؍ ۲۲۳، ۲۲۴) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۱۷) المنتقی (۱؍ ۲۵۸) الفتح الرباني (۲؍ ۱۱۶ تا ۱۲۰)