کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 142
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹوں کا پیشاب ناپاک نہیں ہوتا۔ باقی حلال گوشت والے جانور بھی اسی پر قیاس کیے جائیں گے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک حلال جانوروں کا پیشاب و پاخانہ بھی ناپاک ہے اور پیشاب پینے کا حکم دینے والے مذکورہ واقعے کو وہ انھیں کے ساتھ خاص قرار دیتے ہیں، جب کہ شافعیہ میں سے ایک معتبر عالم ابن منذر کا کہنا ہے: ’’مَنْ زَعِمَ أَنَّ ہَذَا خَاصٌ بِأُوْلٰٓئِکَ الْقَوْمِ لَمْ یُصِبْ ، اِذِ الْخَصَائِصُ لَا تَثْبُتُ اِلَّا بِدَلِیْلٍ‘‘ [1] ’’جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ واقعہ ان لوگوں کے ساتھ ہی خاص ہے، اس کا یہ قول صحیح نہیں، کیوں کہ خصائص دلیل کے بغیر ثابت نہیں ہو تے۔‘‘ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ہر وہ جانور جس کا گو شت کھایا جاتا ہے، اس کا بول و براز پاک ہے اور اسے نجس کہنے والوں کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں، جبکہ اشیا میں اصل براء ت و طہارت ہی ہوتی ہے، جب تک کہ کوئی نص (نجاست) ثابت نہ کردے اور ایسی کوئی نص نہیں ہے۔‘‘ [2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی صحابی کا ایسا کوئی قول نہیں، جس میں حلال جانوروں کے بول و براز کو نجس کہا گیا ہو، اسے نجس قرار دینے والا قول سلفِ صالحین، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بہت بعد والے لوگوں کا ہے۔‘‘ [3] نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا تھا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ
[1] نیل الأوطار (۱؍ ۴۹) [2] نیل الأوطار (۱؍ ۵۰) [3] بحوالہ فقہ السنۃ (۱؍ ۲۸)