کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 141
گوشت حرام ہے، ان کا پیشاب اور پاخانہ بھی ناپاک ہوتا ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری، سنن ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے نکلے اور مجھے حکم فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تین پتھر ڈھونڈ کر لاؤں۔ مجھے دو پتھر مل گئے اور تیسرا پتھر نہ ملا، میں لید اٹھا کر لے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نوں پتھر لے لیے اور لید کو پھینک دیا اور فرمایا: (( اِنّہَا رِجْسٌ )) [1] ’’یہ ناپاک ہے۔‘‘ صحیح ابن خزیمہ کی ایک روایت میں ہے: ((اِنَّہَا رِکْسٌ إِنَّہَا رَوْثَہٌ )) ’’پہ پلید ہے، یہ گد ھے کی لید ہے۔‘‘ گدھے کے بارے میں تو یہ نص ہے، جب کہ دوسرے غیر ماکول اللحم جانوروں کو اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ یہ تو ان جانوروں کی بابت حکم ہے، جن کا گو شت حرام ہے اور وہ جانور جن کا گوشت کھا یا جاتا ہے، ان کے پیشاب و پاخانے میں بہت تخفیف کی گئی ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ایسے جانوروں اور چھوٹے پرندوں کا پیشاب اور پاخانہ نجاستِ خفیفہ ہے، جبکہ امام مالک، امام احمد، اوزعی، زہری، ابراہیم نخعی، امام ابو حنیفہ رحمہم اللہ کے شاگردانِ رشید امام محمد و امام زفر رحمہ اللہ ، شافعیہ میں سے امام ابن المنذر، ابن خزیمہ، ابن حبان اور علماے حدیث رحمہم اللہ کا مسلک یہ ہے کہ ماکول اللحم جانوروں کا پیشاب و پاخانہ ناپاک نہیں ہوتا۔ [2] ان سب کا استدلال صحیح بخاری و مسلم، مسندِ احمد اور دیگر کتبِ حدیث میں مذکور اس حدیث سے ہے، جس میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عُکل اور عُرینہ کے کچھ لوگ مدینہ منورہ آئے اور وہاں کی آب و ہوا اُن کو راس نہ آئی، چنانچہ وہ بیمار ہوگئے تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم فرمایا کہ باہر جنگل میں ہمارے صدقے کے اونٹ ہیں، وہاں جائیں: (( وَ اَنْ یَّشْرَبُوْا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا )) [3] ’’اور یہ کہ اونٹوں کا دودھ اور پیشاپ پیو۔‘‘
[1] صحیح البخاري (۱؍ ۱۷۰) میں ہے: ’’قال: ھذا رکس‘‘ تقریباً معنیٰ وہی ہے کہ یہ پلید ہے۔ صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۶) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۰) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۴۱) و سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۱۴ ) ابن ماجہ میں ’’رِجْسٌ‘‘ کے الفاظ ہیں۔ [2] نیل الأوطار (۱؍ ۴۹) [3] صحیح البخاري مترجم (۱؍ ۱۹۴) مع الفتح (۲۳۳) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۶۶۸)ç çصحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۵۰۵) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۵۰۳) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۳۷۵۷) المنتقیٰ (۴۸)