کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 139
سننِ اربعہ میں حضرت اُمِ قیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ اپنا لڑکا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں، جو ابھی غذا نہیں کھانے لگا تھا۔ اس بچے نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں (کپڑے پر) پیشاب کر دیا۔ (( فَدَعَا بِمَائٍ فَنَضَحَہُ وَلَمْ یَغْسِلْہُ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اپنے کپڑے پر چھینٹے مارے اور اسے دھویا نہیں۔‘‘ صحیح بخاری، سنن ابن ماجہ اور مسندِ احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ گھٹی دینے کے لیے لا یا گیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پانی مار دیا۔ سنن ابن ماجہ اور مسند احمد میں ہے: (( وَلَمْ یَغْسِلْہُ )) ’’اور اسے دھویا نہیں۔‘‘ صحیح مسلم شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ (نومولود) بچے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے دعاے برکت فرماتے اور انھیں گھٹی دیتے۔ ایک بچہ لایا گیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا: (( فَدَعَا بِمَآئٍ فَاَتْبَعَہٗ بَوْلَہٗ وَلَمْ یَغْسِلْہٗ )) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور پیشاب پر چھینٹا مارا اور اسے دھویا نہیں۔‘‘ سنن ابی داود، ترمذی اور مسندِ احمد میں حضرت علی بن طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( بَوْلُ الْغُلَامِ الرَّضِیْعِ یُنْضَحُ وَبَوْلُ الْجَارِیَۃِ یُغْسَلُ )) [3] ’’دودھ پیتے لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں اور دودھ پیتی لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔‘‘
[1] صحیح البخاري مترجم (۱؍ ۱۹۲) رقم الحدیث (۲۲۳) صحیح مسلم (۳؍ ۱۹۴) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۵۲) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲۹۱) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۶۱) موطأ الإمام مالک مع المسوی، رقم الحدیث (۹۲) مشکاۃ المصابیح، رقم الحدیث (۴۹۷) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۲۲) صحیح مسلم (۳/ ۱۹۳) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۵۲۳) [3] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۶۳) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۶۱) صحیح الجامع، رقم الحدیث (۲۸۴۲) عن أمّ کرز، إرواء الغلیل، رقم الحدیث (۱۶۰)