کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 118
5۔بائیں ہاتھ سے کھانا کھانا: یہُودی نے دیکھا کہ مسلمانوں کا نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دائیں ہاتھ سے کھانے اور پینے کی تعلیم دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے خور و نوش کو شیطان کی صفت قرار دیتا ہے، جیسا کہ صحیح مسلم، سنن ابی داود اور ترمذی میں ارشادِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِیْنِہٖ، وَإِذَا شَرِبَ فَلْیَشْرَبْ بِیَمِیْنِہٖ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ بِشِمَالِہٖ وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہٖ )) [1] ’’تم میں سے جب کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیے تو دائیں ہاتھ سے پیے، کیوں کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہی سے پیتا ہے۔‘‘ جب یہُودی نے دیکھا کہ مسلمانوں کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بائیں ہاتھ سے کھانے اور پینے کو شیطانی فعل قرار دیا ہے تو اس نے ایسی ایسی چالیں چلیں کہ مسلمان شیطانی فعل کا ارتکاب بھی کرے اور اسے محسوس بھی نہ ہو۔ آپ ذرا چُھری کانٹے سے کھانا کھانے والوں کو دیکھ لیں، ایک چیز کو دائیں ہاتھ سے کاٹیں گے تو بائیں ہاتھ سے کھالیں گے۔ ایک چیز دائیں سے پکڑ کر مُنہ تک پہنچائیں گے تو دوسری کو بائیں کے ذریعے سے نوالہ بنالیں گے۔ بائیں ہاتھ میں گلاس لے کر پانی پینا عام مشاہدے میں آتا رہتا ہے۔ [2] بعض چائے پینے والوں کو بھی دیکھ لیں جو لوگ کَپ اور پرچ استعمال کرتے ہیں، ان کے دائیں ہاتھ میں کپ ہوتا ہے، جس سے چائے انڈیلتے ہیں اور بائیں ہاتھ میں پرچ ہوتی ہے، جس سے پیتے ہیں۔ إلاَّماشآئَ اللّٰه۔
[1] صحیح مسلم مع شرح النووي (۱۳/ ۱۹۱) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۰۹) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۴۷۰) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۲۶۶) کذا في بلوغ المرام و حاشیہ الدہلوي علیہ (۲/ ۳۶۶ و ۳۶۷) صحیح الجامع (۳۸۴) السلسلۃ الصحیحۃ (۱۲۳۶) الموطأ مع شرحہ المسویٰ (۱۵۴۵) طبع دار الکتب العلمیۃ۔ [2] بائیں ہاتھ پر گھڑی باندھنا بھی یہودی چال ہی معلوم ہوتی ہے۔ واﷲ اعلم ورنہ چاہیے تو یہ تھا کہ گھڑی دائیں ہاتھ کی کلائی پر باندھی جاتی اور انگوٹھی بھی دائیں ہاتھ کی انگلی میں ہی پہنی جاتی اور معروف سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا بھی یہی ہے۔ (ارشاد الحق)