کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 89
نِطَعًا فَیَقِیْلَ عِنْدَہَا عَلٰی ذٰلِکَ النِّطَعَ فَاِذَا قَامَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَخَذَتْ مِنْ عَرَقِہٖ وَشَعْرِہٖ فَجَمَعَتْہُ فِیْ قَارُوْرَۃٍ ثُمَّ جَعَلَتْہُ فِیْ سُکَّۃٍ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر بچھا دیا کرتی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر دوپہر کو آرام فرمایا کرتے ۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگتے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے اور بالوں کو ایک شیشی میں جمع کرلیتیں اور انہیں خوشبومیں ملا دیا کرتیں۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر170)نیند سے اٹھنے کے بعد منہ ہاتھ دھوئے بغیر یا وضوکئے بغیرزبانی قرآن پاک کی تلاوت کرنا،ذکر کرنا یا دعا وغیرہ مانگنا جائز ہے۔ عَنْ کُرَیْبٍ مُوْلٰی بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَخْبَرَہُ اَنَّہُ بَاتَ لَیْلَۃً عِنْدَاُمِّ الْمُوْمِنِیْنَ مَیْمَوْنَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَہِیَ خَالَتُہُ قَالَ : فَاضْطَجَعْتُ فِیْ عَرْضِ الْوِسَادَۃِ وَاضْطَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاَہْلُہُ فِیْ طُوْلِہَا فَنَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَتَّی انْتَصَفَ اللَّیْلُ اَوْ قَبْلَہُ بِقَلِیْلٍ اَوْ بَعْدَہُ بِقَلِیْلٍ اسْتَیْقَظَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَجَعَلَ یَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْہِہٖ بِیَدِہِ ثُمَّ قَرَاَ الْعَشْرَ الْآیَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُوْرَۃِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ اِلَی شَنٍّ مُعَلَّقَۃٍ فَتَوَضَّاَ مِنْہَا فَاَحْسَنَ وُضُوْئَ ہُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت کریب رضی اللہ عنہ جو کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام تھے،انہیںخود عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا نے یہ بات بتائی کہ انہوں(یعنی عبداللہ)نے ایک رات اپنی خالہ ،ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گزاری،حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ میں تکیے کی چوڑائی کی طرف لیٹااور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سرہانے کی لمبائی کی طرف سر رکھ کر لیٹ گئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کم وبیش آدھی رات تک سونے کے بعد اٹھے،اپنے ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر کر نیند کے آثار دور کئے،پھر سورہ آل عمران کی آخری دس آیتیں تلاوت فرمائیںاس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لٹکی ہوئی پانی کی مشک کے پاس گئے اور خوب اطمینان سے وضو کرکے نماز پڑھی۔اسے مسلم نے روایت کیاہے۔
[1] کتاب الاستیذان باب من زار قوما فقال عندہم [2] کتاب صلاۃ المسافرین باب صلاۃ النبی ا ودعائہ باللیل