کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 88
(مسئلہ نمبر166)مسلمان مردوں اور عورتوں کو چالیس دن سے زیادہ ناخن بڑھانا منع ہے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ :وُقِّتَ لَنَا فِیْ قَصِّ الشَّارِبِ وَتَقْلِیْمِ الْاَظْفَارِ وَنَتْفِ الْاِبِطِ وَحَلْقِ الْعَانَۃِ اَنْ لاَ نَتْرُکَ اَکْثَرَ مِنْ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے لئے مونچھ کترانے ،ناخن کاٹنے،بغل کے بال صاف کرنے اور زیرناف بال صاف کرنے کی مدت چالیس دن مقرر کی گئی۔اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر167)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی رکھنے اور مونچھیں صاف کرنے کا حکم دیاہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ :قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( خَالِفُوْا الْمُشْرِکِیْنَ اَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَاَوْفُوْا اللِّحٰی )) ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مشرکوں کی مخالفت کرو،داڑھی رکھو اور مونچھیں صاف کراؤ۔اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر168)سو کر اٹھنے کے بعد تین مرتبہ ہاتھ دھونے کے بعد کسی چیز کو ہاتھ لگانا چاہئے ۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ :(( اِذَا اسْتَیْقَظَ اَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہٖ فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِیْ الْاَنَائِ حَتّٰی یَغْسِلَہَا ثَـلَا ثًا فَاِنَّہٗ لاَ یَدْرِیْ اَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ )) ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’کہ آدمی سوکر اٹھے تو جب تک اپنے ہاتھ تین مرتبہ نہ دھولے،برتن میں نہ ڈالے۔کیونکہ معلوم نہیںرات اس کا ہاتھ کس کس جگہ لگتارہا۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر169)مسلمان کا پسینہ اور بال پاک ہیں۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ اُمَّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم
[1] کتاب الطہارۃ باب خصال الفطرۃ [2] کتاب الطہارۃ باب خصال الفطرۃ [3] کتاب الطہارۃ باب کراہۃ غمس المتوضی وغیرہ یدہ المشکوک فی نجاستہا……