کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 75
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( لَوْ لاَ اَنْ أَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ لَاَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ وُضُوْئٍ )) رَوَاہُ مَالِکٌ وَاَحْمَدُ وَالنَّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اگر مجھے امت کی تکلیف کا احساس نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘ اسے مالک احمد اور نسائی نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر132) مسواک کرنے کی فضیلت۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ :قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اَلسِّوَاکُ مَطْہَرَۃٌ لِلْفَمِ وَ مَرْضَاۃٌ لِلرَّبِّ )) ۔رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ وَاَحْمَدُ وَالدَّارِمِیُّ وَالنَّسَائِیُّ[2] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے۔‘‘اسے شافعی ،احمد،دارمی اور نسائی نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر133)روزہ نہ ہو تو وضو کرتے وقت ناک میں پانی اچھی طرح چڑھانا چاہئے۔ (مسئلہ نمبر134)ہاتھ پائوں کی انگلیوں اور داڑھی کا خلال کرنا مسنون ہے۔ عَنْ لَقِیْطِ بْنِ صَبُرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((أَسْبِغِ الْوُضُوْئَ وَ خَلِّلْ بَیْنَ الْاَصَابِعِ وَ بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ وَالتِّرْمِذِیُّ وَالنَّسَائِیُّ وَابْنُ مَاجَہْ)[3] (صحیح) حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’وضو اچھی طرح کر، ہاتھ پائوں کی انگلیوں میں خلال کر اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک میں پانی اچھی طرح چڑھا۔‘‘ اسے ابودائود، ترمذی، نسائی اورابن ماجہ نے رویت کیاہے۔ عَنْ عُثْمَانَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہٗ فِی الْوُضُوْئِ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[4](صحیح)
[1] صحیح سنن النسائی للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 7 [2] صحیح سنن النسائی للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 5 [3] صحیح سنن الترمذی للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 129 [4] صحیح سنن الترمذی للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 27