کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 7
ہے۔اگر کہیں پانی میسر نہ ہوتو تیمم کا حکم دے کر نفسیاتی طور پر طہارت اور نظافت کے اسی احساس کو برقرار رکھا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ کے حضور حاضری دینے کے لئے ضروری ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہر نماز سے پہلے وضو کرکے مختلف اعضاء کو اچھی طرح دھونے اور صاف کرنے کی غرض وغایت بیان فرمائی کہ’’اس سے اللہ تعالیٰ تمہیں پاک اور صاف رکھنا چاہتا ہے جس کے لئے تمہیں اس کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ { مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَہِّرَکُمْ وَلِیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ }(6:5) ’’اللہ تعالیٰ (غسل ،وضو اور تیمم کے احکام دے کر)تم پر زندگی تنگ نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ چاہتاہے کہ تمہیں پاک وصاف کر دے اور اپنی نعمت تم پر مکمل کردے تاکہ تم شکر گزار بنو۔‘‘(سورہ مائدہ، آیت نمبر6) حدیث شریف میں آتا ہے کہ مدینہ منورہ کے قریب ایک بستی قباء کے لوگ نماز کے لئے طہارت کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے ۔جس پر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کی تعریف یوں فرمائی ہے۔ { فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَہَّرُوْا وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ }(108:9) ’’(مسجد قباء)میں ایسے لوگ(نمازپڑھتے)ہیں جو طہارت کو بہت پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ طہارت کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘(سورہ توبہ، آیت نمبر108) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب دوسری وحی نازل ہوئی ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت کی بھاری ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے جو ہدایات دی گئیں ان میں سے ایک یہ تھی۔ { وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ }(5-4:74) ’’اے نبی! اپنے کپڑے صاف رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ گویا دین اسلام کی تمام تر عبادات کا انحصار طہارت اور پاکیزگی پر ہے۔روح کا تزکیہ اور لباس و جسم کی طہارت لازم وملزوم ہیں۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف خود امت کے سامنے طہارت اور پاکیزگی کا اعلی نمونہ قائم کرکے دکھایابلکہ امت کو بھی پاک وصاف رہنے کے لئے نہایت اعلیٰ معیار دیا۔ایک