کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 66
دونوں ہاتھوں کو دھوتے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرمگاہ دھوتے پھر نماز کی طرح کا وضو کرتے اس کے بعد ہاتھ کی انگلیوں سے سر کے بالوں کی جڑوں کو پانی سے تر کرتے تین لپ پانی سر پر ڈالتے اور پھر سارے بدن پرپانی بہاتے(آخر میں ایک دفعہ پھر دونوں پاؤں دھوتے۔اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر109)غسل جنابت میں پانی سر کے بالوں کی جڑوں تک پہنچنا چاہئے۔ عَنْ ثَوْبَاَن رضی اللّٰه عنہ اَنَّہُمُ اسْتَفْتَوُا النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ ذٰلِکَ فَقَالَ (( اَمَّا الرَّجُلُ فَلْیَنْثُرْ رَاسَہُ فَلْیَغْسِلْہُ حَتَّی یَبْلُغَ اُصُوْلَ الشَّعْرِ وَاَمَّا الْمَرْاَۃُ فَلاَ عَلَیْہَا اَنْ لاَ تَنْقُضَہُ لِتَغْرِفْ عَلَی رَاسِہَا ثَلاَثَ غَرَفَاتٍ بِکَفَّیْہَا ۔رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1](صحیح) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے بارے میں سوال کیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مرد اپنے سر کے بال کھولے اور انہیں دھوئے حتی کہ پانی بالوں کی جڑوں تک جائے اور عورت کے لئے بالوں کو کھولنا ضروری نہیںبلکہ وہ اپنی دونوں ہتھیلیوں سے تین لپ اپنے سر میں ڈالے۔‘‘(پھرغسل مکمل کرے)اسے ابوداؤد نے روایت کیاہے۔ وضاحت : نیل پالش یا کوئی دوسری ایسی چیز جو جسم تک پانی نہ پہنچنے دے،دور کئے بغیر غسل مکمل نہیں ہوتا۔ (مسئلہ نمبر110)غسل جنابت کے لئے پانی میسر نہ ہو تو غسل کی نیت سے کیا ہوا تیمم ہی کافی ہے۔ عَنْ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَاَی رَجُلاً مُعْتَزِلاً لَمْ یُصَلِّ فِیْ الْقَوْمِ فَقَالَ :(( یَافُلاَنُ مَا مَنَعْکَ اَنْ تُصَلِّیَ فِیْ الْقَوْمِ ؟ )) فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَصَابَتْنِیْ جَنَابَۃٌ وَلاَ مَائَ قَالَ (( عَلَیْکَ بِالصَّعِیْدِ فَاِنَّہُ یَکْفِیْکَ ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جوالگ بیٹھا تھااور لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اے فلاں آدمی!تونے لوگوں کے ساتھ نماز
[1] صحیح سنن ابی داؤد للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 230 [2] کتاب التیمم باب 241