کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 62
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاکیا حکم ہے؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’میں تمہیں روئی استعمال کرنے کی ہدایت کرتا ہوں، کیونکہ وہ خون چوس لیتی ہے۔‘‘حضرت حمنہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا’’خون تو اس سے زیادہ ہے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’(روئی کے اوپر)لنگوٹ کس لیاکرو۔‘‘میں نے عرض کیا’’خون اس سے بھی زیادہ ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’(روئی کی جگہ )کپڑا استعمال کرو۔‘‘میں نے عرض کیا’’خون تو اس سے بھی زیادہ ہے، کثرت سے جاری رہتاہے۔‘‘تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتاہوں ان دونوں میں سے جس پر چاہو، عمل کرلو۔وہ تمہارے لئے کافی ہوگا اور اگر دونوں پر عمل کرو تو تمہاری مرضی،استحاضہ شیطان کی ٹھوکر میں سے ایک ٹھوکر ہے۔جب کہ حیض تو تمہیں چھ یا سات دن ہی آتاہے ان دونوں کا علم اللہ کے پاس ہے لہٰذا ان (چھ یا سات دنوں کے بعد)غسل کرو کہ اس غسل کی وجہ سے پاک صاف ہوگئی ہوتو تیئس یا چوبیس یوم نماز روزہ کرو۔یہ تمہارے لئے کافی ہوگااور پھر ہر ماہ اسی طرح کرلیاکرو۔جیسا کہ حیض والی عورتیں حیض کے وقت کرتی ہیں اور پاک عورتیں پاکیزگی کے وقت کرتی ہیں۔ اسے ترمذی نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر102) مستحاضہ غسل کرنے کے بعد تمام عبادات معمول کے مطابق ادا کرسکتی ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِعْتَکَفَ مَعَہُ بَعْضُ نِسَائِہِ وَہِیَ مُسْتَحَاضَۃٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ حالت استحاضہ کے باوجود اعتکاف کیا کرتی تھیں۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر103)غسل کرنے کے بعد مستحاضہ سے صحبت کرنا جائز ہے۔ عَنْ عِکْرِمَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : کَانَتْ اُمُّ حَبِیْبَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا تُسْتَحَاضُ وَکَانَ زَوْجُہَا یَغْشَاہَا ۔رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[2] (صحیح)
[1] کتاب الحیض باب اعتکاف المستحاضۃ [2] منتقی الاخبار الجزء الاول رقم الحدیث 496