کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 59
أَلْـاِسْتِحَــاضَـــــــۃُ استحاضہ کے مسائل[1] (مسئلہ نمبر96)جس خاتون کو استحاضہ سے پہلے ایام حیض معلوم ہوں(یعنی ہر ماہ کس تاریخ کو شروع ہوتے ہیں اور کتنے دن رہتے ہیں)اسے گزشتہ عادت کے مطابق حیض کے ایام شمار کرنے چاہئیں اور اس مدت میں استحاضہ کے احکام پر عمل کرنا چاہئے۔ (مسئلہ نمبر97)ایام حیض گزرنے کے بعد مستحاضہ کو غسل کرکے معمول کے مطابق نماز ، روزہ ادا کرنا چاہئے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَا قَالَتْ :قَالَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ اَبِی حُبَیْشٍ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنِّیْ لَا اَطْہُرُ اَفَادَعُ الصَّلَاۃَ ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اِنَّمَا ذٰلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضَۃِ فَاِذَا اَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَاتْرُکِیْ الصَّلَاۃَ فَاِذَا ذَہَبَ قَدْرُہَا فَاغْسِلِیْ عَنْکِ الدَّمَ وَصَلِّی )) ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہے کہ حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںعرض کیا’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں مہینہ بھر پاک نہیں ہوتی،کیا نماز چھوڑ دوں؟‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’یہ ایک رگ کا خون ہے،حیض کا نہیں۔لہٰذا(حسب عادت)جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دواور جب عادت کے برابر دن گزر جائیں تو خون دھولو اور نماز پڑھو۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔
[1] استحاضہ اس خون کو کہتے ہیں جو بعض خواتین کو پورا مہینہ بغیر رکے مسلسل آتا رہتا ہے یا مہینہ میں صرف دو چار دن رک جائے،استحاضہ ایک مرض ہے ،اس مرض کی بیمار خاتون کو مستحاضہ کہتے ہیںاستحاضہ کے احکام حیض اور نفاس کے احکام سے الگ ہیں۔ [2] کتاب الحیض باب الاستحاضۃ