کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 55
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا : تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّیْ وَلَوْ سَاعَۃً مِّن النَّہَارِ وَیَاتِیْہَا زَوْجُہَا اِذَا صَلَّتْ الصَّلاَۃُ اَعَظَمُ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ مستحاضہ(حسب عادت ایام کے بعد)غسل کرکے نماز پڑھے خواہ دن کی ایک گھڑی باقی ہو۔جب عورت نماز ادا کرچکے تو پھر شوہر اپنی بیوی سے صحبت کرسکتا ہے کیونکہ نماز افضل ہے۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر87)حائضہ پاکیزگی کی حالت میں جس نماز کے اول یا آخر وقت میں سے ایک مکمل رکعت ادا کرنے کا وقت پالے۔اسی وقت وہ نماز اسے ادا کرنی چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ :قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اِذَا جِئْتُمْ اِلَی الصَّلاَۃِ وَنَحْنُ سُجُوْدٌ فَاسْجُدُوْا وَلاَ تَعُدُّوْہَا شَیْئًا وَمَنْ اَدْرَکَ الرَّکْعَۃَ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلاَۃَ ))۔رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[2] (صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجدہ میں ہوں تو تم بھی سجدہ میں شامل ہوجاؤاور اس کو رکعت شمار نہ کروالبتہ جس نے ایک رکعت جماعت کے ساتھ پالی ، اس نے پوری جماعت کا ثواب پالیا۔‘‘اسے ابوداؤد نے روایت کیاہے۔ وضاحت : نمازکا اول وقت پانے سے مراد یہ ہے کہ اگر ایک عورت سورج غروب ہونے کے اتنی دیر بعد حائضہ ہوتی ہے کہ نماز مغرب کی ایک رکعت ادا کرسکے ،اسے حیض ختم ہونے کے بعد اس نماز مغرب کی قضاء ادا کرنی چاہئے۔آخر وقت پانے سے مراد یہ ہے کہ اگر ایک عورت سورج طلوع ہونے سے اتنی دیر پہلے پاک ہوتی ہے کہ وہ نماز فجر کی ایک رکعت پڑھ سکے تو اسے وہ نماز فجر ادا کرنی چاہئے۔ (مسئلہ نمبر88)کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو اسے اچھی طرح صاف کرکے اسی میں نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ (مسئلہ نمبر89)کپڑے سے حیض کا خون صاف کرنے کا طریقہ درج ذیل ہے۔
[1] کتاب الحیض ، باب اذا رات المستحاضۃ الطہر [2] صحیح سنن ابی داؤد ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 792