کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 54
بَعْضُہُ عَلَیَّ وَبَعْضُہُ عَلَیْہِ وَاَنَا حَائِضٌ ۔مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ[1] حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس چادر میں نماز پڑھتے ،اسی چادر کا ایک حصہ مجھ پر اور ایک حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ (مسئلہ نمبر84)حیض سے پاکیزگی حاصل کرنے کے بعد اگر خاکی یا زرد رنگ کا پانی خارج ہو تو دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔ عَنْ اُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ :کُنَّا لاَ نَعُدُّ الْکُدْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ بَعْدَ الطُّہْرِ شَیْئًا ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[2] (صحیح) حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں’’حیض سے پاکیزگی حاصل کرنے کے بعد خاکی یا زردرنگ کے پانی کو ہم کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں۔‘‘اسے ابوداؤد نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر85)حیض سے پاکیزگی حاصل کرنے کے بعد بے جا عجلت اور بے جا تاخیر سے کام نہیں لینا چاہئے۔ (مسئلہ نمبر86)غسل حیض میں تاخیر ہونے پر قضا نمازیں ادا کرنا چاہئے۔ وَکُنَّ نِسَائٌ یَبْعَثْنَ اِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا بِالدُّرْجَۃِ فِیْہَا الکُرْسُفُ فِیْہِ الصُّفْرَۃُ فَتَقُوْلُ لاَ تَعْجَلْنَ حَتّٰی تَرَیْنَ الْقَصَّۃَ الْبَیَضَائَ تُرِیْدُ بِذٰلِکَ الطُّہْرَ مِنَ الْحَیْضَۃِ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] خواتین ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ڈبیہ میں روئی رکھ کر بھیجتیں جس میں ابھی کچھ زردی باقی ہوتی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں’’جب تک صاف شفاف پانی نہ دیکھ لواس وقت تک(طہارت حاصل کرنے کے لئے)جلدی سے کام نہ لیاکرو۔‘‘اسے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد حیض سے طہارت حاصل کرنا ہوتی۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔
[1] مشکوۃ المصابیح ،کتاب الطہارۃ ، باب الحیض الفصل الاول [2] صحیح سنن ابی داؤد، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 300 [3] کتاب الحیض ، باب اقبال المحیض وادبارہ