کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 52
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’کیا ایسا نہیںکہ جب عورت کو حیض آئے ،تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے ہم نے کہا’’ہاں!‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’عورتوں کے دین میں کمی کی وجہ یہی ہے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر78)اگر کوئی عورت رمضان میں فجر کی اذان سے پہلے حیض سے پاک ہو جائے اور غسل کا وقت نہ ہو تو پہلے روزہ رکھ کر بعد میں غسل کر سکتی ہے۔ عَنْ اَبِیْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ اَنَا وَاَبِیْ فَذَہَبْتُ حَتّٰی دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ اَشْہَدُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنْ کَانَ لِیُصْبِحُ جُنُبًا مِّنْ جِمَاعٍ غَیْرِ اِحْتَلاَمٍ ثُمَّ یَصُوْمُہُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَی اُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فَقَالَتْ مِثْلَ ذٰلِکَ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا (ہمارے سوال کے جواب میں)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا’’میں گواہی دیتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کی وجہ سے نہیں بلکہ جماع کی وجہ سے حالت جنابت میں صبح کرتے پھر (غسل کئے بغیر)روزہ رکھتے۔‘‘اس کے بعد ہم دونوںحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے بھی ایسا ہی فرمایا۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر79)کپڑے پر حیض کے خون کا داغ لگ جائے تو اتنی جگہ دھوکر اسی کپڑے میں نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ :کَانَتْ اِحْدَنَا تَحِیْضُ ثُمَّ تَقْتَرِصُ الدَّمَ مِنْ ثَوْبِہَا عِنْدَ طُہْرِہَا فَتَغْسِلُہُ وَتَنْضَحُ عَلَی سَائِرِہِ ثُمَّ تُصَلِّیْ فِیْہِ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ہم میں سے کسی کے کپڑے حیض کے خون سے آلودہ ہو جاتے،توغسل کے بعد ہم خون کپڑے سے کھرچ ڈالتیںپھر وہ جگہ پانی سے دھو ڈالتیں اور سارے کپڑے پر پانی چھڑک کر اس میں نماز پڑھ لیتیں۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔
[1] کتاب الصوم باب اغتسال الصائم [2] کتاب الحیض باب غسل دم الحیض