کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 51
(مسئلہ نمبر73)حائضہ طواف کے علاوہ باقی سارے مناسک حج ادا کرسکتی ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ :خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لاَ نَذْکُرُ ِالاَّ الْحَجَّ فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ طَمَثْتُ فَدَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاَنَا اَبْکِیْ فَقَالَ (( مَا یُبْکِیْکِ ؟ )) قُلْتُ : لَوَدِدْتُّ وَاللّٰہِ اَنِّیْ لَمْ اَحُجَّ الْعَامَ ،قَالَ (( لَعَلَّکِ نُفِسْتِ ؟ )) قُلْتُ :نَعَمْ ، قَالَ :(( فَاِنَّ ذٰلِکَ شَیْئٌ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلٰی بَنَاتِ آدَمَ (علیہ السلام ) فَافْعَلِیْ مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ اَنْ لاَّ تَطُوْفِیْ بِالْبَیْتِ حَتّٰی تَطْہُرِیْ )) ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں حج کے ارادے سے نکلے ، مقام سرف پر مجھے حیض شروع ہوگیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے ۔میں اس وقت رورہی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا’’کیا بات ہے؟‘‘میں نے عرض کیا’’اگرمیں اس سال حج کا ارادہ نہ کرتی تو اچھا ہوتا۔‘‘حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’شاید تمہیں حیض آیاہے۔‘‘میں نے عرض کیا’’ہاں!‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’یہ ایک ایسی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے آدم(u)کی بیٹیوں میں لکھ دی ہے۔لہٰذا جب تک پاک نہ ہوجاؤ،بیت اللہ شریف کا طواف مت کرو۔باقی سارے مناسک حج ادا کرتی رہو۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر74)حائضہ نماز پڑھ سکتی ہے،نہ روزہ رکھ سکتی ہے۔ (مسئلہ نمبر75)حیض شروع ہوتے ہی روزہ ختم ہوجاتاہے،خواہ سورج غروب ہونے سے ایک لمحہ پہلے ہی کیوں نہ ہو۔ (مسئلہ نمبر76)حیض کی وجہ سے روزہ ختم ہونے کے بعد کھانا پینا جائزہے،البتہ اس روزہ کی قضا واجب ہوگی۔ (مسئلہ نمبر77)حائضہ کے لئے روزہ کی قضا ہے نماز کی نہیں۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ :قَالَ النَّب ِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اَلَیْسَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ قُلْنَ بَلٰی قَالَ (( فَذٰلِکَ مِنْ نُقْصَانِ دِیْنِہَا ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2]
[1] کتاب الحیض باب تقضی الحائض المناسک کلہا الا الطواف بالبیت [2] کتاب الحیض باب ترک الحائض الصوم