کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 48
اَلْحَیْـــــــضُ وَ النَّفَــــاسُ حیض اور نفاس کے مسائل[1] (مسئلہ نمبر64)حیض کے دنوں کی تعداد مقرر نہیں کسی ماہ کم کسی ماہ زیادہ دن ہو سکتے ہیں۔ (مسئلہ نمبر65)حیض کی ابتداء ہر ماہ ایک ہی تاریخ پر ہونا ضروری نہیں کسی ماہ دیر سے اور کسی ماہ جلدی ابتداء ہوسکتی ہے۔ (مسئلہ نمبر66)مدت حیض ہر خاتون کے لئے الگ الگ ہو سکتی ہے۔ (مسئلہ نمبر67)حیض شروع ہونے اور ختم ہونے کی مدت، عمر ،آب وہوا اور خواتین کے گھریلوحالات کے پیش نظر ہر ملک میں مختلف ہو سکتی ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ :(( اِذَا اَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَاتْرُکِی الصَّلاَۃَ وَاِذَا اَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِیْ ))۔رَوَاہُ النَّسَائِیُّ (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو اور جب ختم ہوجائے تو غسل کرلو۔‘‘(اور نماز پڑھو)اسے نسائی نے روایت کیاہے۔ وضاحت : حدیث شریف میں ’’جب حیض آئے اور جب ختم ہو‘‘کے الفاظ سے یہ امر واضح ہے کہ نہ تو حیض شروع ہونے کا وقت مقرر ہے اور نہ ہی ایام حیض کی مدت مقرر ہے۔واللہ اعلم بالصواب! (مسئلہ نمبر86)حالت حیض میں عورت کا جسم اور کپڑے دونوں پاک ہوتے ہیں۔
[1] حیض کے لغوی معنی کسی چیز کا بہنا اور جاری ہونا ہے شرعی اصطلاح میں حیض اس خون کو کہتے ہیں جو خواتین کو ہر ماہ مقررہ اوقات میں کسی سبب کے بغیر از خود آتا ہے۔ نفاس وہ خون ہے جو عورت کے رحم سے بچے کی ولادت کے وقت اور اس کے بعد(کم وبیش چالیس روز تک)خارج ہوتاہے۔یادرہے کہ شریعت میں حیض اور نفاس کے احکام ایک جیسے ہیں۔