کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 37
دھوئے جائیں گے۔اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیاہے۔ عَنْ اُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَا اَتَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِاِبْنٍ لَہَا لَمْ یَاکُلِ الطَّعَامَ فَوَضَعَتْہُ فِیْ حَجْرِہٖ فَبَالَ قَالَ فَلَمْ یَزِدْ عَلَی اَنْ نَضَحَ بِالْمَائِ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنا بیٹارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر حاضر ہوئیں جب ابھی اناج نہیں کھاتا تھا۔اسے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گود میں بٹھایا،تو اس نے پیشاب کردیا،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اوپر پانی چھڑکنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔(یعنی اسے دھویا نہیں)اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر33)کپڑے پر منی یا کوئی دوسری رطوبت لگ جائے تو اتنی جگہ پانی سے دھوکرنماز پڑھ لینی چاہئے خواہ نشان باقی رہے۔ )عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ :کُنْتُ اَغْسِلُ الْجَنَابَۃَ مِنْ ثَوْبِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَیَخْرُجُ اِلَی الصَّلاَۃِ وَاِنَّ بُقَعَ الْمَائِ فِیْ ثَوْبِہٖ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2]( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں’’میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت دھو دیتی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے تشریف لے جاتے اور پانی کی نمی کپڑوں پر باقی ہوتی۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَا کَانَتْ تَغْسِلُ الْمَنِیَّ مِنْ ثَوْبِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثُمَّ اَرَاہُ فِیْہِ بُقَعَۃً اَوْ بُقَعًا ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھو ڈالتیں،لیکن منی کا نشان یا نشانات کپڑے پر باقی رہتے۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر34)اہل کتاب کے برتن دھوتے وقت یا دھونے کے بعد کلمہ شہادت وغیرہ پڑھنا سنت سے ثابت نہیں۔
[1] کتاب الطہارۃ باب حکم بول الطفل الرضیع [2] کتاب الوضوء ، باب غسل المنی وفرکہ [3] کتاب الوضوء باب اذا غسل الجنابۃ فلم یذہب اثرہ