کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 33
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃ رضی اللّٰه عنہ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا اَتَی الْخَلاَئَ اَتَیْتُہُ بِمَائٍ فِیْ تَوْرَۃٍ اَوْ رَکْوَۃٍ فَاسْتَنْجَی ثُمَّ مَسَحَ یَدَہُ عَلَی الْاَرْضِ ثُمَّ اَتَیْتُہُ بِاِنَائٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ۔رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] (صحیح) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء کے لئے تشریف لاتے ،تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانی کا لوٹا یا چمڑے کی چھاگل لاکردیتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجا کرتے اور مٹی پر ہاتھ مل کر صاف کرتے۔پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کودوسرے برتن میں پانی دیتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے۔اسے ابوداؤد نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر26)رفع حاجت کے دوران بات کرنا منع ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَجُلاً مَرَّ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَبُوْلُ فَسَلَّمَ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کررہے تھے۔ایک آدمی کا ادھر سے گرزہوا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیںدیا۔ اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر27)رفع حاجت کے بعد استنجا کرلینے سے طہارت حاصل ہوجاتی ہے وضو کرنا ضروری نہیں۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَجَائَ مِنَ الْغَائِطِ وَاُتِیَ بِطَعَامٍ فَقِیْلَ لَہٗ اَلاَ تَتَوَضَّاُ ؟ قَالَ :(( لِمَ ؟ اَلِلصَّلاَۃِ ؟ )) ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے بعد تشریف لائے،توکھانا لایا گیا،عرض کیا گیا’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کھانے سے پہلے)وضو نہیں فرمائیں گے؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’کیا نماز پڑھنی ہے کہ وضو کروں؟‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔
[1] صحیح سنن ابی داؤد للالبانی الجزء الاول رقم الحدیث 35 [2] کتاب الحیض ، باب التیمم [3] کتاب الحیض باب جواز اکل المحدث الطعام ……