کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 29
فرماتے تواپنی انگوٹھی (جس پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تحریرتھا)اتار دیاتے تھے۔‘‘اسے ترمذی، نسائی،اور ابن ماجہ نے روایت کیاہے۔ (مسئلہ نمبر14)کھلے میدان میں رفع حاجت کے وقت منہ یا پیٹھ قبلہ کی طرف نہیں کرنی چاہئے البتہ طہارت خانے کے اندر یا دیوار کی اوٹ میں ایسا کیا جاسکتاہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اِذَا جَلَسَ اَحَدُکُمْ عَلَی حَاجَتِہٖ فَلاَ یَسْتَقْبِلَنَّ الْقِبْلَۃَ وَلاَ یَسْتَدْبِرْہَا))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جب کوئی آدمی رفع حاجت کے لئے بیٹھے تو منہ یا پیٹھ قبلہ کی طرف نہ کرے۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ عَنِ بْنِ عُمَرَرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ رَقِیْتُ عَلٰی بَیْتِ اُخْتِیْ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فَرَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَاعِدًا لِّحَاجَتِہٖ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَۃِ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ’’ میں اپنی بہن (ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا )کے گھر کی چھت پر چڑھا،تومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (چھت پر)رفع حاجت کے لئے بیٹھے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ شام کی طرف اورپیٹھ قبلہ کی طرف تھی۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ وضاحت : حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا ،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللّٰه عنہما کی بہن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ تھیں۔ (مسئلہ نمبر15) رفع حاجت کے وقت شرمگاہ کو دایاں ہاتھ لگانا منع ہے۔ (مسئلہ نمبر16)دائیں ہاتھ سے استنجا کرنا منع ہے۔ عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ :قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( لاَ یُمْسِکَنَّ اَحَدُکُمْ ذَکَرَہُ بِیَمِینِہِ وَہُوَ یَبُوْلُ وَلاَ یَتَمَسَّحْ مِنَ الْخَلاَئِ بِیَمِیْنِہِ وَلاَ یَتَنَفَّسْ فِیْ الْاِنَائِ )) ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3]
[1] کتاب الطہارۃ باب استقبال القبلۃ بغائط [2] کتاب الطہارۃ باب الاستطابۃ [3] کتاب الطہارۃ باب النہی عن الاستنجاء بالیمین