کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 19
اَلنِّیَّـــــــــــــــۃُ نیت کے مسائل (مسئلہ نمبر1) اعمال کے اجروثواب کا دارومدار نیت پرہے۔ عَنْ عُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ ((اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَاِنَّمَا لِکُلِّ امْرِیٍ مَّا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہٗ اِلَی دُنْیَا یُصِیْبُہَا اَوْ اِلَی امَرْاَۃٍ یَّنْکِحُہَا فَہِجْرَتُہٗ اِلٰی مَا ہَاجَرَ اِلَیْہِ)) ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ،لہٰذا جس شخص نے دنیا حاصل کرنے کی نیت سے ہجرت کی اسے دنیا ملے گی اور جس نے کسی عورت سے نکاح کے لئے ہجرت کہ اسے عورت ہی ملے گی۔پس مہاجر کی ہجرت کا صلہ وہی ہے جس کے لئے اس نے ہجرت کی۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ((اِنَّ اَوَّلَ النَّاسِ یُقْضٰی عَلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رَجَلٌ اسْتُشْہِدَ ،فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہٗ نِعْمَتَہٗ فَعَرَفَہَا ،فَقَالَ مَا عَمِلْتَ فِیْہَا ؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِیْکَ حَتَّی اسْتُشْہِدْتُ قَالَ کَذَبْتَ وَلٰکِنَّکَ قَاتَلْتَ لِاَنْ یَّقَالَ جَرِیْئٌ فَقَدْ قِیْلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلٰی وَجْہِہٖ حَتَّی اُلْقِیَ فِی النَّارِ ۔وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَہٗ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہُ نِعَمَہُ فَعَرَفَہَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیْہَا ؟ قَالَ :تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُہٗ وَقَرَأْتُ فِیْکَ الْقُرْآنَ قَالَ : کَذَبْتَ وَلٰکِنَّکَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِیُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِیُقَالَ ہُوَ قَارِیْئٌ فَقَدْ قِیْلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلٰی
[1] باب کیف کان بدأ الوحی الی رسول اللہ ا