کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 12
دیا جاتا کہ تم کس قدر بے شرم اور بے حیاء ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آکر اس قسم کی باتیں دریافت کرتے ہو ۔غور فرمائیے کہ وہ ہستی،جسے دنیا میں بھیجا ہی اس غرض کے لئے گیاتھا کہ وہ لوگوں کو سنوارے، انہیںپاک اور صاف کرے ،اس ہستی سے ان دونوں میں سے کون سے ردعمل کی توقع کی جانی چاہئے تھی۔؟ اس معاملے کا ایک اور پہلو سے بھی جائزہ لینا ضروری ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں انتہا درجے کے حیا دار اور شائستہ مزاج کے مالک تھے وہاں اپنی امت کے ایک ایک فرد کے حق میں بڑے مہربان اورمشفق تھے۔ امت کے ایک ایک فرد کی بھلائی اور عافیت ہمیشہ آپ کے پیش نظر رہتی۔لہٰذاچند مواقع پر حسب ضرورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض امور پرکھلی گفتگوفرمائی۔مسائل طہارت کے علاوہ اس کی ایک مثال حضرت ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ کے مقدمے کی ہے جس میں خود حضرت ماعزtنے حاضر خدمت ہوکر چارمرتبہ زنا کا اعتراف کیا۔معاملہ چونکہ ایک انسان کی زندگی کا تھا اس لئے اگرآپ صلی اللہ علیہ وسلم محض سرسری سماعت پر ہی مجرم کو سنگسار کرنے کا فیصلہ فرمادیتے اور بعد میں جرم ثابت نہ ہوتا یا جرم کی نوعیت کم درجے کی ثابت ہوتی ،تو یقینارسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت رنج پہنچتا۔لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے چند ایسے کھلے الفاظ ضرور نکلے جو عمر بھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے کبھی نہیں سنے گئے تھے۔لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا پوراپورا اطمینان فرمالیاکہ جرم واقعی سرزد ہوا ہے۔فیصلہ سے قبل حضر ت ماعزاسلمیtسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو ملاحظہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : شاید تم نے عورت سے بوس وکنار کیا ہو،چھیڑچھاڑ کی ہو یا بری نظر سے دیکھا ہو؟ ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ : نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : کیا تونے اس سے ہم بستری کی ہے؟ ماعزاسلمی رضی اللہ عنہ : جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : جس طرح سلائی ،سرمہ دانی اور رسی کنوئیں میں چلی جاتی ہے؟ ماعزاسلمی رضی اللہ عنہ : جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : زنا کا مطلب جانتے ہو؟ ماعزاسلمی رضی اللہ عنہ : ہاں،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم