کتاب: طہارت کے مسائل - صفحہ 11
اب طہارت کے حوالے سے دوسرے موضوع فتنہ انکار حدیث کو لیجئے۔ہمارے ہاں بعض دانش وروں اور مفکروں نے یوں تو انکار حدیث کے لئے بہت سی راہیں نکالنے کی سعی لا حاصل فرمائی ہے۔لیکن اس وقت زیر بحث موضوع چونکہ صرف مسائل طہارت ہی ہیں۔لہٰذا ہم اس کی حوالے سے چند گزارشات کریں گے۔حقیقت یہ ہے کہ رفع حاجت ،غسل جنابت اور حیض جیسے مسائل سے عریانی کا سہار ا لیتے ہوئے انکار حدیث کا دروازہ کھولنے کی سعی محض ایک منفی سوچ کا نتیجہ ہے جو کہ خودرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میںبھی موجود تھی۔سیدنا حضرت سلیمان فارسیtسے اہل کتاب نے بڑے طنزیہ انداز میں سوال کیا۔’’سنا ہے کہ آپ کا پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم )آپ کو رفع حاجت کے طریقے بھی سکھاتاہے؟حضرت سلیمان فارسیtنے کسی قسم کی خفت محسوس کرنے یا معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے بڑے اعتماد اور فخر سے جواب دیا کہ ہاں ہمارا پیغمبر ہمیں ہر طرح کی تعلیم دیتاہے۔حتی کہ رفع حاجت کے طریقے اور آداب بھی سکھاتا ہے۔‘‘تو اس پر یہود ونصاریٰ اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔غورفرمائیے اگر رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم امت کو مسائل طہارت کی تعلیم نہ دیتے تو آج ہم بھی دوسری قوموں کی طرح جانوروں کی سی زندگی بسر کرنے میں فخر محسوس کررہے ہوتے۔مثبت انداز فکر یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امت پر یہ احسان عظیم تسلیم کیاجائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو زندگی کے کسی بھی معاملے میں اندھیروں میںبھٹکنے کے لئے بے سہارا نہیں چھوڑابلکہ ہر چھوٹے سے چھوٹے معاملے میں ٹھیک ٹھیک رہنمائی فرماکرنبوت اور رسالت کا پوراپوراحق ادافرمایا۔یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایثار تھا کہ ازدواجی زندگی کے وہ معاملات اور باتیں ،جو عام سا عام آدمی بھی کسی دوسرے کے سامنے کرنا پسند نہیںکرتا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محض امت کی تعلیم اور رہنمائی کے لئے لوگوں کو بتانا گوارا کرلیا۔یہاں یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ امہات المومنین رضی اللہ عنھن نے یہ مسائل ازخود صحابہ کرام رضی اللہ عنھماور صحابیات رضی اللہ عنھن کے سامنے کسی خطبہ یا تقریر میں بیان نہیں فرمائے بلکہ حسب ضرورت جب کوئی مسئلہ دریافت کرنے کے لئے حاضر ہوتا تو اسے مناسب جواب دیا جاتا۔ایسے مسائل دریافت کرنے پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم یا ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کی طرف سے دو طرح کا ردعمل ہوسکتاتھا۔یا تواُمت کی رہنمائی کرکے انہیں ایک صاف ستھری پاکیزہ زندگی بسر کرنے کا سلیقہ سکھایاجاتا یا پھر سوالات دریافت کرنے والوں کو ڈانٹ