کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 93
﴿ فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّـهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا ۗ فَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ﴿٢٠٠﴾ وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴾ ’’پھر جب تم اپنے حج کے احکام پورے کر لو تو اللہ کو یاد کرو، اپنے باپ دادا کو تمھارے یاد کرنے کی طرح، بلکہ اس سے بڑھ کر یاد کرنا، پھر لوگوں میں سے کوئی تو وہ ہے جو کہتا ہے اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں دے دے اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ۔ اور ان میں سے کوئی وہ ہے جو کہتا ہے اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘ تفسیر:… ﴿فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِکَکُمْ﴾:یعنی جب تم اعمال حج سے (۱۰ ذوالحجہ کو) فارغ ہو جاؤ تو اللہ کا ذکر کرو۔ اللہ سبحانہ نے ’’کَذِکْرِکُمْ اٰبَائَکُمْ‘‘ کا لفظ اس لیے بولا کیونکہ جب وہ حج سے فارغ ہوتے تو جمرہ کے پاس ٹھہر کر اپنے آباء و اسلاف کے قابل فخر کارنامے ذکر کرتے لہٰذا اللہ نے انہیں اپنے ذکر کا حکم دیا۔[1] جامع دُعا ﴿رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّار﴾ یہ دُعا بہت جامع قسم کی ہے اس لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حج کے دوران طواف کرتے ہوئے اور دوسرے اوقات میں بھی یہی دُعا کیا کرتے تھے۔[2] رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کو پڑھا کرتے تھے۔[3]
[1] صحیح بخاری، کتاب التفسیر، زیر آیت مذکورہ۔ بحوالہ تیسیر القرآن: ۱/۱۵۷۔ [2] بخاری، کتاب التفسیر، زیر آیت مذکورہ، بحوالہ تیسیر القرآن: ۱؍ ۱۵۷۔ [3] سنن ابو داود، کتاب المناسک باب الدعاء فی الطواف، رقم: ۱۸۹۲۔ عبدالرزاق: ۸۹۶۳۔ الحاکم: ۱/۴۵۵۔ صحیح۔ بحوالہ تفسیر ابن کثیر: ۱/۳۶۰۔