کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 894
﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌo اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌo﴾ (القیٰمۃ: ۲۲۔ ۲۳)
’’اس دن بہت سے چہرے تروتازہ ہوں گے اور اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔‘‘
بہت سی متواتر احادیث جو ائمہ حدیث نے اپنی کتابوں میں وارد کی ہیں ان سے ثابت ہو چکا ہے کہ ایمان والے اپنے رب کے دیدار سے قیامت حدیث میں لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم اپنے رب کو قیامت کے دن دیکھیں گے، آپ نے فرمایا: سورج اور چاند کو جبکہ آسمان صاف صاف بے ابر ہو دیکھنے میں تمہیں کوئی مزاحمت یا رکاوٹ ہوتی ہے انہوں نے کہا نہیں ، کہا اسی طرح تم اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے۔[1]
دم کروانے کا مسئلہ
سوال : دم کروانے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟
جواب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۷۰ہزار بندے میری امت کے بلا حساب جنت میں جائیں گے ان کی علامت پوچھی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جو نہ برا شگون لیتے ہیں نہ داغ لگواتے ہیں بلکہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔[2]
اس سے مراد غیر مسنون دم ہیں ، ورنہ مسنون تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کیے اور کروائے ہیں ۔ جس دم میں کوئی شرکیہ لفظ نہ ہو اسے کرنا جائز ہے۔ [3]
اٹک اٹک کر قرآن پڑھنے کا اجر
سوال : اٹک اٹک کر قرآن پڑھنے کا کیا اجر ہے؟
جواب : اسے دوہرا اجر ملتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جو شخص قرآن پڑھتا ہے، اور وہ اس کا حافظ ہے وہ (قیامت کے دن) لکھنے والے معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو قرآن کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے، اور پڑھنا اسے مشکل ہوتا ہے اس کے لیے دہرا اجر ہے۔[4]
عورت کا قبرستان جا نا
سوال : کیا عورت قبرستان جا سکتی ہے؟
جواب : جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَن زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ اَلَا فَزُوْرُوْہَا۔))
[1] صحیح بخاری: ۷۴۳۷۔ مسلم: ۱۸۶۔ تفسیر ابن کثیر: ۵/ ۷۵۶۔
[2] بخاری، کتاب الطب والمرضٰی۔
[3] مسلم، کتاب السلام۔
[4] بخاری، کتاب التفسیر۔ تیسیر القرآن: ۴/ ۵۹۷۔