کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 885
غیر حربی کافر کے ساتھ سلوک سوال : کیا غیر حربی کافر کے ساتھ حسن سلوک کیا جا سکتا ہے؟ جواب : ہاں جو کافر دین کی بنیاد پر لڑائی نہ کریں اور وطن سے بے وطن نہ کریں ایسوں سے اگر نیکی وانصاف کا برتاؤ کر لیا جائے تو جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْہُمْ وَتُقْسِطُوا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَo﴾ (الممتحنۃ:۸) زوجین میں سے کوئی ایک مسلمان ہو جائے تو اس کے نکاح کا حکم سوال : زوجین میں سے ایک مسلمان ہو جائے تو اس کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ جواب : ۱۔ اگر شوہر مسلمان ہوگیا ہے اور اس کی بیوی اہل کتاب سے ہے تو طلاق دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایک مسلمان مرد کو اجازت ہے کہ اہل کتاب عورت سے نکاح کر لے اور اگر کسی اور ملت کی ہے تو وہ آزاد ہو جائے گی۔ بہرحال انہیں مسلمان کا حق مہر لوٹانا ہے۔ ۲۔ اسی طرح اگر عورت مسلمان ہوگئی ہے تو وہ استبراء رحم کے بعد آزاد ہے، جس سے چاہے نکاح کر سکتی ہے اور اگر خلوت نہیں ہوئی تھی تو پھر عدت گزارنے کی بھی ضرورت نہیں ، اس کا فوری نکاح ہو سکتا ہے البتہ جو مسلمان اس سے نکاح کرے وہ کافر کو بھی اس کا حق مہر لوٹائے اور نئے سرے سے عورت کو بھی حق مہر دے۔ ۳۔ اگر عورت نیا نکاح نہیں کرتی تو شوہر کے مسلمان ہو جانے پر وہ بلا نکاح اس کے پاس جا سکتی ہے، جس طرح کہ زینب (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی) ابوالعاص کے اسلام کے بعد ان کے نکاح میں باقی رہی۔[1] عورتوں سے بیعت لینے کا طریقہ سوال : عورتوں سے بیعت لینے کا کیا طریقہ ہے؟ جواب : آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے زبانی بیعت لیتے اور (الممتحنۃ: ۱۲) میں مذکور چیزوں کا ان سے وعدہ لیتے کہ تم شرک نہیں کروگی، چوری نہیں کرو گی، بدکاری اور قتل اولاد نہیں کرو گی، بہتان نہیں لگاؤ گی اور نافرمانی نہیں کرو گی، عورتیں بس ان باتوں کا زبانی اقرار کر لیتیں اور بیعت ہو جاتی۔
[1] دیکھئے: فتح القدیر وتفہیم القرآن، تحت الآیۃ: ۱۰ سورۃ الممتحنۃ۔