کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 882
دنیا سے رخصت ہوا، اسے پہلا مسیحی راہب قرار دیا جاتا ہے۔[1]
یہ ایک بدعت ہے جس میں چار چیزیں ترک کی جاتی ہیں : (۱)ترک دنیا۔ (۲) ترک عقبیٰ یعنی جز وسزا سے بے نیاز ہو جانا۔ (۳)کھانا پینا اور آرام کا ترک کرنا۔ (۴)خواہش نفس کا ترک کرنا۔[2]
اسلام میں رہبانیت اور اس کے اثرات
سوال : اسلام رہبانیت بارے کیا رہنمائی کرتا ہے نیز اس کے معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟
جواب : اسلام میں یہ ایک بدعت ہے رہبانیت اور تعلیمات اسلام ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔ حدیث میں آتا ہے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جانوں پر سختی نہ کرو کیونکہ ایک قوم نے اپنی جانوں پر سختی کی تو پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر سختی کی اس قوم کا بقایا گر جا گھروں اور خانقاہوں میں ہے، پھر آپ نے یہ یہی آیت پڑھی۔ (الحدید: ۲۷)[3]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلا شبہ دین آسان ہے کوئی شخص دین میں سختی نہ کرے کہ وہ عمل اسے عاجز کر دے۔‘‘[4]
بخاری میں آتا ہے تین بندے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے گھر آئے اور آپ کی عبادت بارے دریافت کرتے ہیں تو اسے کم سمجھتے ہوئے ایک کہتا ہے: میں ساری رات نماز پڑھتا رہوں گا، دوسرا کہتا ہے: میں ہمیشہ روزے رکھوں گا، تیسرا کہتا ہے میں کبھی شادی نہ کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو آپ کو بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا کر ان سے تصدیق کی اور فرمایا: ’’اللہ کی قسم میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں ، اور پرہیزگار ہوں اس کے باوجود میں (نفلی) روزے رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں ، رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ، تو جو کوئی میری سنت کو ناپسند کرے اس کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں ۔[5]
یہ اور اس جیسی اور احادیث رہبانیت کا قلع قمع کر دیتی ہیں اور اسلام اس سے منع کیوں نہ کرے جبکہ اس کا باطل پن واضح ہو چکا ہے۔
رہبانیت کا معاشرے پر اثر
(۱) نیک لوگ ترک دنیا کر بیٹھے اور عیار و مکار دنیا کے حکمران بن گئے جس نے زمین کو ظلم وعدوات سے
[1] تفہیم القراٰن: ۵/ ۳۲۷۔
[2] تیسیر القرآن: ۴/ ۳۸۴۔
[3] ابوداود، کتاب الادب، باب الحسر۔
[4] مشکوٰۃ، کتاب الصلاۃ، باب القصد فی العمل۔
[5] بخاری، کتاب النکاح، باب الترغیب فی النکاح۔