کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 881
بخاری شریف کی آخری حدیث ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو کلمے جو زبان پر ہلکے میزان میں بوجھل ہیں اللہ کو بہت پیارے ہیں ۔ (سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم )
کیا اللہ ذاتی اعتبار سے ہمارے ساتھ ہے؟
سوال : کیا اللہ ذاتی اعتبار سے ہمارے ساتھ ہے؟
جواب : سورۃ الحدید کی آیت نمبر ۴ اِس مسئلے کی وضاحت کرتی ہے اللہ فرماتے ہیں : ’’اس نے چھ دنوں میں زمین وآسمان کو پیدا کیا۔ ﴿ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ ’’پھر وہ عرش پر مستوی ہوا۔‘‘ وہ زمین میں داخل ہونے والی چیز کو بھی جانتا ہے اور نکلنے والی کو بھی اور اسے بھی جو آسمان سے اترتا ہے اور جو چڑھتا ہے۔ ﴿وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ﴾ ’’اور تم جدھر بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘ اور اللہ جو تم کر رہے ہو اسے دیکھ رہا ہے۔‘‘ یعنی ذاتی طور پر اللہ عرش پر مستوی ہوگئے اور اپنے علم ونظر کے اعتبار سے تمہارے ساتھ ہیں ۔
بہترین نتائج کا حامل صدقہ
سوال : اللہ کی راہ میں خرچ کردہ مال کو افضل صدقہ بنانے کی کیا سبیل ہے، یعنی بہترین نتائج کا حامل صدقہ کونسا ہوتا ہے؟
جواب : (۱) حلال کمائی سے خرچ کیا جائے۔ (۲)صدقہ میں ناقص مال نہ دے۔ (۳)اس وقت صدقہ دے جب خود احتیاج ہو۔ (۴) اپنی احتیاج پر دوسرے کی احتیاج کو مقدم رکھے۔ (۵)صدقہ چھپا کر دینا زیادہ بہتر ہے۔ (۶)صدقہ کرنے کے بعد احسان نہ جتلائے نہ کسی دوسری صورت میں اس کا معاوضہ حاصل کرنے کی کوشش کرے یہ باتیں صدقہ کو برباد کر دیتی ہیں ۔ (۷)صدقہ میں غور ونمائش ریا کا شائبہ تک نہ ہو۔ (۸) اپنے دئیے گئے صدقے کو حقیر جانے۔ (۹) اگر صدقے میں اپنا بہترین مال خرچ کرے تو یہ اس کے حق میں بہتر ہے۔ (۱۰)محتاج کو صدقہ دینے کے بعد یہ نہ سمجھے کہ میں نے اس پر احسان کیا بلکہ سمجھے میرے مال میں یہ اس کا حق تھا جو اسے دے کر اپنے سر سے بوجھ ہلکا کیا۔[1]
رہبانیت کیا ہے؟
سوال : رہبانیت کیا ہے؟
جواب : رہبانیت کے آغاز کار مسیحی ہیں ۔ مولانا مودودی لکھتے ہیں : ’’تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ عیسائیوں میں رہبانیت کا آغاز مصر سے ہوا اس کا بانی سینٹ اینتھنی تھا جو ۲۵۰ء میں پیدا ہوا، اور ۳۵۰ء میں
[1] تیسیر القرآن: ۴/ ۳۷۳۔