کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 880
جواب : حیض اور نفاس والی عورت کے لیے تفسیری کتب کے مطالعہ میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح علماء کے صحیح تر قول کی رو سے قرآن مجید کو ہاتھ لگائے بغیر اس کی تلاوت کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ۔ جہاں تک جنبی کا تعلق وہ غسل تک تلاوت قرآن نہیں کر سکتا، ہاں وہ کتب تفسیر اور کتب حدیث کا مطالعہ کر سکتا ہے، مگر تفسیر کے ضمن میں درج شدہ آیات قرآنی کی تلاوت نہیں کر سکتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جنابت کے علاوہ کوئی حالت بھی آپ کو تلاوت قرآن سے نہیں روکتی تھی مسند احمد میں آپ کی ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں : (فَأَمَّا الْجُنُبُ فَلَا وَلَا اٰیَۃً) ’’جنبی آدمی ایک آیت بھی نہیں پڑھ سکتا۔‘‘[1]
غیر طاہر کا قرآن کو زبانی یا آیات قرآنی پر مشتمل کتاب سے دیکھ کر پڑھنے کا حکم
سوال : گذشتہ رات ہمارا مکالمہ ہوگیا کہ قرآن کو زبانی یا آیات قرآنی پر مشتمل کتاب سے دیکھ کر پڑھنے کا کیا حکم ہے جبکہ آدمی غیر طاہر ہو، حالانکہ اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿لَا یَمَسُّہُ اِِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ﴾ چنانچہ اس کا کیا حکم ہے؟
جواب :مسلمانوں میں سے جو بھی قرآن کو ہاتھ لگانا چاہتا ہے اس پر لازم ہے کہ حدث اصغر واکبر سے وہ پاک ہو، حدث اصغر وہ ہے جو وضو کو لازم کر دیتا ہے اور حدث اکبر جو غسل کو، اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا عموم ہے: ﴿لَا یَمَسُّہُ اِِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ﴾ اور دوسرا جو عمرو بن حزم کے خط بارے وارد ہوا ہے (لَا یَمَسَّ الْقُراٰنَ اِلَّا طَاہِر) کہ ’’قرآن کو فقط طاہر ہی ہاتھ لگائے۔‘‘
بہرحال جسے حدث اکبر لاحق نہیں ہے اس کے لیے زبانی قراء ت میں کوئی حرج نہیں ، نیز جنبی نہ تو وہ قرآن دیکھ کر پڑھ سکتا ہے نہ زبانی۔[2]
صاحب تیسیر نے اگرچہ راجح تر یہی بتایا ہے کہ غیر طاہر قرآن چھو سکتا ہے۔ البتہ جمہور کی رائے یہی ہے جو اس فتویٰ میں بیان ہوئی ہے لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ قرآن کو باوضو تھاما جائے۔
تسبیح کا فائدہ
سوال : تسبیح کا کیا فائدہ ہے؟
جواب : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے (سُبْحَانَ اللّٰہ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ) کہا اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگا دیا جاتا ہے۔[3]
[1] مسند احمد: ۱۱۰۔ ابن باز، فتاوی برائے خواتین: ص ۱۴۶۔
[2] اللجنۃ الدائمۃ السؤال الرابع من الفتوی رقم: ۲۲۱۷
[3] ترمذی: ۳۴۶۴۔ وصححہ الالبانی۔