کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 876
بوقت سحر استغفار کی اہمیت سوال : بوقت سحر استغفار کی کیا اہمیت ہے؟ جواب : اللہ عزوجل اسے متقین اور محسنین کا طریقہ بتاتے ہیں فرمایا: ﴿وَبِالْاَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَo﴾ (الذاریات: ۱۸) ’’اور سحر یوں کے وقت وہ استغفار کرتے ہیں ۔‘‘ نیز (آل عمران: ۱۷) میں بھی یہ مضمون بیان ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اس وقت اللہ تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمانِ دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے کوئی گنہگار ہے جو توبہ کرے اور میں اس کی توبہ قبول کروں ، کوئی استغفار کرنے والا ہے جو استغفار کرے اور میں اسے بخشوں ؟ کوئی مانگنے والا ہے جو مانگے اور میں اسے دوں فجر طلوع ہونے تک یہی فرماتا ہے۔[1]حسن کہتے ہیں وہ سحری تک تہجد پڑھتے رہتے ہیں پھر سحری کے وقت استغفار کرنے لگتے ہیں ۔[2] جنوں اور انسانوں کی وجہ تخلیق سوال : جنوں اور انسانوں کی وجہ تخلیق کیا ہے؟ جواب : اللہ عزوجل نے انہیں فقط اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِo﴾ (الذاریٰت: ۵۶) اور یاد رہے آپ جو اپنی ضروریات کی تکمیل کرتی ہو، کھاتی پیتی ہو، سوتی ہو، غرض ہر کام کو کرتے وقت سنت کو ملحوظ کو رکھا جائے اور اذکار کی پابندی کی جائے تو سونا، جاگنا، کھانا، پینا، سبھی کچھ عبادت بن جاتا ہے مسنون زندگی انسان کو مجسم عبادت بنا دیتی ہے۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل کو دیکھا تھا یا اللہ تعالیٰ کو؟ سوال : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل کو دیکھا تھا یا اللہ تعالیٰ کو؟ جواب : مسروق کہتے ہیں : میں نے ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: امی جی کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو دیکھا تھا؟ انہوں نے جواب دیا تیری اس بات پر تو میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے، کیا تین باتیں تو سمجھ نہیں سکتا؟ جو شخص تجھ سے وہ بیان کرے وہ جھوٹا ہے جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو دیکھا تھا اس نے جھوٹ بولا پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی:
[1] صحیح بخاری: ۱۱۴۵۔ مسلم: ۷۵۸۔ ۱۶۸۔ [2] فتح القدیر: ۵/ ۱۰۴۔