کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 875
(۵) اہل ایمان کا مذاق نہ اڑائیں اور آیت میں عورتوں کو الگ کر کے اس لیے مخاطب کیا گیا کیونکہ عورتیں یہ کام کثرت سے کرتی ہیں ۔ [1] (۶) اہل ایمان ایک دوسرے ایک دوسرے پر پھبتیاں نہ کسیں ، طعنے نہ دیں اور برے ناموں اور القاب سے نہ پکاریں ، ابن زید کا کہنا ہے: ’’یعنی کسی کے مسلمان ہو جانے، توبہ کر لینے کے بعد اسے کہا جائے او زانی! او کافر! وغیرہ۔‘‘ امام قرطبی کہتے ہیں : اس سے وہ صورت مستثنیٰ ہے کہ کسی کے لیے لنگڑا کبڑا کا لفظ عام بولا جانے لگے جبکہ نہ تو اس کا کوئی سبب ہو اور نہ وہ اسے محسوس کرتا ہو، چنانچہ ائمہ نے اسے جائز قرار دیا ہے۔[2] (۷) اہل ایمان نہ تو کسی بارے بدگمان ہوں نہ اس کی جاسوسی کریں اور نہ غیبت، انہیں اللہ جل شانہ نے ترتیب وار بیان کیا ہے کیونکہ آدمی پہلے کسی کے بارے برا سوچتا ہے پھر اس کی تصدیق کے لیے اس کی جاسوسی شروع کر دیتا ہے اور کوئی اشارہ ملنے پر دوسروں کے ساتھ اس پر بات چیت شروع کر دیتا ہے، لہٰذا ان سے ترتیب وار منع کر دیا گیا۔(الحجرات: ۱۲) غیبت کیا ہے؟ بخاری میں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے ہیں ، پتہ ہے غیبت کیا ہوتی ہے انہوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول کو بخوبی علم ہے۔ آپ نے فرمایا: تیری جانب سے بھائی پر ایسا تبصرہ جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو پوچھا گیا، جو میں کہہ رہا ہوں وہ اگر میرے بھائی میں ہو تو؟ آپ نے فرمایا: جو تو کہہ رہا ہے اگر تیرے بھائی میں وہ بات پائی جاتی ہو تو تو نے اس کی غیبت کی ہے اور اگر اس میں نہ ہو تو تو نے اس پر بہتان باندھا ہے۔[3] (۸) برتری کی بنیاد فقط تقویٰ ہے کنبہ قبیلہ نہیں ۔ (الحجرات: ۱۳) ایمان واسلام میں فرق سوال : ایمان واسلام میں کیا فرق ہے؟ جواب : جبرائیل علیہ السلام اس بارے آپ سے دریافت کرتے ہیں تو آپ جواب دیتے ہیں : ’’ایمان یہ ہے کہ تو اللہ، اس کے فرشتوں ، کتابوں اور رسولوں پر ایمان لائے اور دوبارہ جی اٹھنے پر۔‘‘ پھر اسلام بارے دریافت کیا تو فرمایا: ’’تو صرف اللہ کی عبادت کرے اس کے ساتھ شرک نہ کرے، نماز قائم کرے، زکوٰۃ دے، رمضان کے روزے رکھے۔[4]
[1] فتح القدیر: ۵/ ۷۹۔ [2] فتح القدیر: ۵/ ۷۹۔ (۱۱)۔ [3] فتح القدیر: ۵/ ۸۰۔ [4] بخاری، کتاب الایمان، باب سوال جبریل النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن الایمان: ۵۰۔