کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 871
نے اس کے لیے زیور کو ایک فطری چیز قرار دیا ہے۔[1] لیلۃ مبارکۃ سے کونسی رات مراد ہے؟ سوال : لیلۃ مبارکۃ سے کونسی رات مراد ہے لیلۃ القدر یا شب براء ت؟ جواب : سورۃ الدخان میں جو اللہ عزوجل نے بیان فرمایا ہے کہ ہم نے اسے (یعنی قرآن کو) لیلۃ مبارکہ میں نازل فرمایا ہے تو اس سے مراد لیلۃ القدر ہے اسے شعبان کی پندرہ تاریخ یا شب براءت قرار دینا غلط ہے کیونکہ سورۃ البقرۃ میں وضاحت آتی ہے: ﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵) ’’رمضان کا مہینا وہ مہینا ہے جس میں قرآن اتارا گیا ہے۔‘‘ اس آیت سے نزول قرآن کا مہینا طے ہوگیا اور رات سورۃ القدر سے طے ہو جاتی ہے: ﴿اِِنَّآ اَنزَلْنٰـہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِo﴾ (القدر: ۱) ’’یقینا ہم نے اسے (قرآن کو) لیلۃ القدر میں اتارا۔‘‘ چنانچہ طے یہ پایا کہ لیلۃ القدر ہی لیلۃ مبارکۃ ہے اسی رات ہر قسم کے فیصلے کیے جاتے ہیں ، اسی رات قرآن یکبارگی آسمان دنیا پر اترا تھا، پھر رفتہ رفتہ دنیا پر نازل ہوتا رہا۔ نیز ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جس حدیث میں مروی ہے کہ شعبان میں اگلے شعبان تک کے تمام کام مقرر کر دئیے جاتے ہیں یہاں تک کہ نکاح کا، اولاد کا اور میت کا ہونا بھی وہ حدیث مرسل ہے۔‘‘[2] کیا قرآن آسان ہے یا مشکل ترین؟ سوال : کیا قرآن آسان ہے یا مشکل ترین؟ جواب : اللہ فرماتے ہیں : ’’ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان میں آسان بنا دیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں ۔‘‘ (الدخان: ۵۸) مولانا کیلانی فرماتے ہیں : اللہ نے تو واقعی قرآن کو آسان ہی بنایا تھا، لیکن ہمارے فرقہ باز علماء نے اسے مشکل ترین کتاب بنا دیا ہے اور یہی کچھ عوام کو ذہن نشین کرایا جاتا ہے اس کی دلیل درس نظامی کا وہ نصاب ہے جو دینی مدارس میں چھ سات یا آٹھ حتیٰ کہ نو سال میں پڑھایا جاتا ہے اس میں قرآن کے ترجمہ و تفسیر کی باری عموماً آخری سال میں آتی ہے پہلے چند سال تو صرف ونحو میں صرف کیے جاتے ہیں ان علوم کو
[1] تفہیم القرآن: ۴/ ۵۳۱۔ نیز زیورات کے مزید احکام کے لیے آگے ملاحظہ کیجئے۔ [2] تفسیر ابن کثیر: ۵/ ۷۵ اور ایسی کوئی روایت درست نہیں ۔