کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 869
منحوس دن سوال : کیا کوئی دن منحوس بھی ہوتا ہے؟ جواب : بذات خود کوئی دن منحوس نہیں ہوتا البتہ کسی کے لیے ذاتی طور پر کوئی دن منحوس ہو سکتا ہے، جس طرح کہ قوم عاد پر چلنے والی ہوا کا بیان کرتے ہوئے اللہ عزوجل ﴿اَ یَّامٍ نَحِسَاتٍ﴾ (حم السجدۃ: ۱۶) ’’منحوس دن‘‘ کے الفاظ بولتے ہیں ۔ یہ دن جہاں قوم عاد کے لیے منحوس تھے تو وہاں اس قوم کے مومنین کے لیے مبارک بھی تھے۔ کسی برائی پر غصے سے بھڑک اٹھنا ، نیز غصے کا علاج سوال : کسی برائی پر غصے سے بھڑک اٹھنا کیسا ہے، نیز غصے کا علاج کیا ہے؟ جواب : یہ شیطانی انگیخت ہوا کرتی ہے۔ نیز غصے کے علاج کے لیے اللہ سے پناہ مانگنی چاہیے۔[1] حدیث میں آتا ہے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گالی گلوچ کی اور ایک کو اتنا غصہ آیا کہ اس کا چہرہ پھول گیا اور رنگ بدل گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے اگر غصہ کرنے والا شخص وہ کلمہ کہے تو اس کا غصہ جاتا رہتا ہے ایک دوسرا شخص اس کے پاس گیا اور آپ نے جو فرمایا تھا اس کی خبر دی اور کہا، شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ۔‘‘ وہ کہنے لگا کیا تم نے مجھے دیوانہ سمجھ لیا ہے یا مجھے کوئی روگ ہوگیا ہے۔[2] اہل سنت والجماعت کا اللہ کی صفات بارے میں عقیدہ سوال : اہل سنت والجماعت کا اللہ کی صفات بارے کیا عقیدہ ہے؟ جواب : اللہ عزوجل کی صفات قرآن وحدیث میں جیسے وارد ہیں انہیں ویسے ماننا چاہیے نہ ان کی تاویل کی جائے نہ تعطیل نہ تفویض اور نہ انہیں تشبیہ دی جائے جس طرح کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُo﴾ (الشورٰی: ۱۱) ’’اس کی مثل کوئی شے نہیں ہے اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ پہلے تشبیہ کی نفی کی گئی ساتھ ہی صفات کا اثبات بھی کر دیا۔
[1] حوالہ ایضًا: ۳۶۔ [2] بخاری، کتاب الادب، باب ما ینہی من السباب واللعن۔