کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 867
﴿تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُودُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُودُہُمْ وَقُلُوْبُہُمْ اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ﴾ (الزمر: ۲۳) ’’جن سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی جلدیں اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں ۔‘‘ جبکہ کچھ ریا کار مصنوعی قسم کے پیر لوگوں پر اپنی دھاک بٹھانے کے لیے قرآن سن کر یا ذکر کرتے ہوئے اپنے آپ کو حال ڈال لیتے ہیں یہ سب فریب کاری ہے۔ چنانچہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عراق کے ایک شخص پر سے گزرے جو مدہوش گرا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا اسے کیا ہوا؟ لوگوں نے کہا جب یہ قرآن سنتا ہے اس کا یہی حال ہو جاتا ہے، سیّدنا عبداللہ کہنے لگے: ہم بھی اللہ سے ڈرتے ہیں مگر گرتے نہیں اور ایسے لوگوں کے پیٹ میں شیطان ہوتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا یہ طریقہ نہ تھا۔ ابن سیرین سے کسی نے پوچھا: کچھ لوگ قرآن سن کر گر جاتے ہیں ، انہوں نے کہا: ایسے لوگوں کو ایک چھت پر اس طرح بٹھاؤ کہ وہ نیچے کی طرف دیوار کے ساتھ پاؤں لٹکائے ہوئے ہوں پھر انہیں قرآن سناؤ اگر وہ نیچے گر پڑیں تب تو وہ سچے ہیں ورنہ وہ جھوٹے اور ریاکار ہیں ۔‘‘[1] کیا قاضی اپنے علم کی بنا پر فیصلہ کر سکتا ہے؟ سوال : کیا قاضی اپنے علم کی بنا پر فیصلہ کر سکتا ہے؟ جواب : نہیں ! بلکہ اسے گواہیوں کے مطابق فیصلہ کرنا ہوگا۔[2] کیا عذاب قبر برحق ہے؟ سوال : کیا عذاب قبر برحق ہے؟ جواب : جی ہاں ! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’آگ پر وہ صبح وشام پیش کیے جا رہے ہیں اور جس روز قیامت ہوگی (تو حکم ہوگا) آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کر دو۔‘‘ (غافر: ۴۶) اس آیت میں عالم برزخ یا قبر کے عذاب کی صراحت موجود ہے کہ روز قیامت سے قبل بھی لوگوں کو عذاب سے دوچار کیا جاتا ہے ان کی روحوں کو آگ کے سامنے لے جایا جاتا ہے۔ ایسی صریح روایات بھی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے والے کو قبر میں سزا بھگتنی پڑتی ہے، جیسا کہ بخاری میں ہے کہ میت کو دفن کرنے کے بعد جب فرشتے آ کر اسے بٹھا لیتے ہیں تو ان سے سوال جواب ہوتا
[1] تیسیر القرآن: ۴/ ۴۵۔ [2] تیسیر القرآن: ۴/ ۶۳۔