کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 864
میں ایک یوں دعا کرتا ہے یا اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بدل دے اور دوسرا یوں دعا کرتا ہے، یا اللہ بخیل کا مال تباہ کر دے۔[1] سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس کو یہ اچھا لگے کہ اس کا رزق کشادہ ہو اور اس کی عمر دراز ہو تو وہ رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرے۔[2] کیا کوئی کسی کا بوجھ اٹھائے گا؟ سوال : قرآن میں آتا ہے کوئی جان کسی جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ (فاطر: ۱۸) جبکہ بخاری میں ہے کہ میت پر رونے کی وجہ سے اسے عذاب ہوتا ہے۔[3] آیت اور حدیث سے کیا معلوم ہوتا ہے؟ جواب : دونوں صحیح ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس حدیث پر یوں عنوان قائم کرتے ہیں : جب نوحہ اس مرنے والے کے طریقے سے تعلق رکھتا ہو۔ (تو تب اسے عذاب ہوتا ہے کیونکہ یہ بعد میں نوحہ کرنے والی اسی کی سنت کو دھرا رہی ہوتی ہے) البتہ اگر مرنے والا ایسا نہ کرتا ہو نہ ان میں ایسا رواج ہو یا رواج ہو مگر مرنے والا اس سے روک گیا ہو تو اب بعد والے اپنے فعل کے خود ذمہ دار ہوں گے۔ اہل علم کی علامت سوال : اہل علم کی اللہ نے کیا علامت بتلائی ہے؟ جواب : یہ لوگ اللہ سے ڈرنے والے ہوتے ہیں ، فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُا﴾ (فاطر: ۲۸) رب کا شریک بنانے کی بنیادیں کون سی ہیں ؟ سوال : وہ کونسی بنیادیں ہیں جن کی بنا پر کسی کو رب کا شریک بنایا جا سکتا ہے؟ جواب : جنہیں لوگ شریک بناتے ہیں یا تو انہوں نے زمین کا کوئی حصہ بنایا ہو یا کچھ بنایا تو نہیں مگر بنانے میں رب کا ہاتھ بٹایا ہو یا پھر یہ کہ انہیں اللہ عزوجل کی جانب سے کوئی سرٹیفکیٹ ملا ہو کہ فلاں علاقے کے امور فلانی سرکار انجام دے گی بچے لیتے ہوں تو فلانے پیر سے رابطہ کرو، بگڑی بنانی ہو تو فلاں آستانے پر جاؤ یہ تین باتیں ہی ہو سکتی ہیں اگر ان تینوں باتوں میں سے کوئی بھی نہیں ہے تو پھر یاد رکھو یہ سب جھوٹ کے پلندے ہیں جن کا حقائق کی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ۔ ایک دوسرے کو جھوٹے افسانے سنا سنا کر کہ فلانے دربار پر گئے تو یہ نعمت ملی ہماری سرکار نے فرشتے
[1] بخاری۔ [2] بخاری، تیسیر القرآن: ۳/ ۶۴۵۔ [3] بخاری: ۱۲۸۴۔