کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 852
گانا سننا ا ور اس کا بدکاری سے تعلق
سوال : گانا سننے کا کیا حکم ہے؟
جواب : ممنوع ہے۔[1]
سوال : گانے کا بدکاری سے کیا تعلق ہے؟
جواب : علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ اپنی کتاب تلبیس ابلیس میں رقمطراز ہیں : ’’گانے میں دو مضر تیں جمع ہیں ایک طرف تو وہ قلب کو عظمت الٰہی میں تفکر سے روکتا ہے، دوسری طرف اسے مادی لذتوں کی طرف راغب کرتا ہے، لہٰذا گانا زنا کی ترغیب دیتا ہے۔‘‘
مشہور عیسائی مفکر ایلن بلوم کے مطابق: ’’موسیقی کا ایک ہی پیغام ہوتا ہے اور وہ ہے جنسی بے راہ روی۔ پاپ میوزک شو بزنس کی مدد سے بچوں کو چاندی کی پلیٹ میں وہ چیز سجا کر دے دیتا ہے جس کے متعلق ان کے والدین نے ان کو ہمیشہ یہ تعلیم دی تھی کہ وہ انتظار کریں حتیٰ کہ وہ بڑے ہو جائیں گانوں کے الفاظ کبھی ڈھکے چھپے اور کبھی واضح الفاظ میں بچوں کو بے حیائی کی طرف ابھارتے ہیں ۔‘‘
امریکہ کے جنرل سرجن جی اپورٹ کوپ نے اپنی تحقیق کی بنیاد پر بتایا کہ ’’پاپ میوزک کی زنا کاری اور بے حیائی سے گہری رشتہ داری ہے۔‘‘
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کے مطابق: گانا روح کے لیے سب سے بڑا فتنہ ہے جس طرح زنا جسم کے لیے فتنہ ہے اس لیے حدیث میں دونوں کو ساتھ بیان کیا گیا ہے۔‘‘ [2]
اشعار گنگنانے کی جائز صورت
سوال : اشعار گنگنانے کی کون سی صورت جائز ہے؟
جواب : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اس وقت دو چھوٹی بچیاں جنگ بعاث کے ترانے گا رہی تھیں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور دوسری طرف کروٹ لے لی چہرہ مبارک پھیر لیا اتنے میں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور مجھے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں یہ شیطانی گیت! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ان کو رہنے دو یہ عید کا دن ہے۔
٭ اس سے پتہ چلتا ہے کہ شادی یا عید کے موقع پر بچیاں دف بجا سکتی ہیں اور یہ زیادہ سے زیادہ گنجائش
[1] تفصیل کے لیے تفسیر لقمان: ۶ ملاحظہ کیجئے۔
[2] بخاری، دیکھئے: موسیقی روح کی… از الجمعیۃ پبلیکیشنز ۔