کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 848
بت کسے کہتے ہیں ؟ سوال : وثن سے کیا مراد ہے؟ کیا قبر بھی ’’بت‘‘ ہو سکتی ہے؟ جواب : سورۃ العنکبوت آیت ۱۷ میں اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ’’تم اللہ کے سوا صرف ’’اوثان‘‘ کو پوجتے ہو‘‘۔ ’’اوثان (وثن کی جمع) وثن کا تعلق زیادہ تر مقامات سے ہوتا ہے یعنی آستانے وغیرہ خواہ وہاں بت نصب ہوں یا نہ ہوں بعض دفعہ بعض مخصوص مقامات پر پتھروں ، درختوں ، ستاروں ، یا دریاؤں وغیرہ سے الٰہی صفات کا عقیدہ رکھ کر ان کی پرستش شروع کر دی جاتی ہے اور ایسے مقامات بسا اوقات کسی بزرگی یا ولی سے یا کسی بت سے منسوب ہوتے ہیں ۔[1] اور موت کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی فرماتے ہیں : ((اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبَرِی وَثَنًا یُعْبَدُ۔)) ’’اے اللہ میری قبر کو پوجا جانے والا بت نہ بنا دینا۔‘‘ اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ قبر بھی وثن بن سکتی ہے جب وہاں صاحب قبر کی پرستش شروع جائے اسے پکارا جانے لگے وہاں چڑھاوے چڑھنے لگیں ۔ چنانچہ بت ہو، درخت ہو، قبر ہو جس کی پرستش شروع ہو جائے وہ وثن بن جائے گی۔ آگے فرمایا: ’’تم جھوٹ گھڑتے ہو۔‘‘ یعنی لوگوں نے جو آستانے بنائے ہیں اس کے لیے جب تک افسانے نہ گھڑے جائیں یہ کاروبار نہیں چل سکتا۔ پھر فرمایا: جن کی تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو یہ تمہارے رزق کے مالک نہیں چنانچہ تم اللہ کے ہاں رزق تلاش کرو اور اس کی پوجا کرو اور اس کا شکریہ ادا کرو اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ یہاں صراحت آگئی کہ قبروں والے، بت یا کوئی اور رزق دینا ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ واللہ ولی التوفیق۔ مکڑی کو مارنا سوال : مکڑی مارنا جائز ہے؟ جواب : یہ خیال عام ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے وقت مکڑی نے غار کے منہ پر جالا بن دیا تھا، اس کے ساتھ یہ روایت سننے میں بھی آتی ہے کہ اس غار کے منہ پر کبوتری نے گھونسلہ بنا لیا اور انڈے بھی
[1] تیسیر القرآن: ۳/ ۴۶۸۔