کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 846
کی حد تک ہی رہنا چاہیے۔
ملازم یا ملازمہ کیسی ہو؟
سوال : ملازم یا ملازمہ کیسی رکھی جائے؟
جواب : اس میں دو شرطیں دیکھنی چاہئیں :
(۱) جو کام اسے سونپا جا رہا ہے اسے کرنے کی قوت رکھتا ہو، اسے علم و تجربہ حاصل ہو۔
(۲) وہ صاحب امانت ہو۔ بنت شعیب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی انہی دو خوبیوں کی بنیاد پر آپ کے لیے نوکری کی سفارش کرتی ہے۔ (القصص: ۲۶)
مصائب کب ٹوٹتے ہیں ؟
سوال : مصائب کب ٹوٹتے ہیں ؟
جواب : جب آدمی کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے، فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَوْ لَآ اَنْ تُصِیْبَہُمْ مُّصِیْبَۃٌ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْہِمْ…﴾ (القصص: ۴۷)
’’اور کیوں نہیں کہ انہیں اپنے عملوں کے بدولت مصیبت پہنچتی ہے۔‘‘
چنانچہ کوئی چھوٹی سی بھی پریشانی آئے تو اپنی کسی سابقہ لغزش پر غور کیا جائے اور اس کی رب سے معافی مانگی جائے۔
کیا نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم جسے چاہیں ہدایت دے سکتے ہیں ؟
سوال : کیا نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم جسے چاہیں ہدایت دے سکتے ہیں ؟
جواب : اللہ عزوجل نے قرآن میں فرمایا:
﴿اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ وَ ہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَo﴾ (القصص: ۵۶)
’’بے شک آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کو خوب جانتا ہے۔‘‘
اس آیت کے شان نزول کے متعلق صحیح بخاری کتب التفسیر میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا ابو طالب کے پاس جاتے ہیں اور انتہائی زور لگاتے ہیں کہ وہ کلمہ پڑھ لیں لیکن باوجود آپ کی کوشش کے وہ مشرک فوت ہو جاتے ہیں تب یہ آیت نازل ہوتی ہے۔