کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 844
تیسری دلیل اجماع امت، خلفائے راشدین اور کبار صحابہ سے لے کر ائمہ دین قرون ثلاثہ اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کو حکمران بنانا جائز نہیں ۔[1]
سیرتِ سلیمان علیہ السلام سے خط لکھنے کا انداز
سوال : سیرت سلیمان علیہ السلام سے خط لکھنے کا کیا انداز معلوم ہوتاہے؟
جواب : سب سے پہلے اپنا تعارف لکھا جائے از حامد مثلاً پھر بسم اللہ لکھ کر اپنا مدعا بیان کیا جائے۔ (النمل: ۳۰)
دوسرا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا پہلے اوپر بسم اللہ لکھی جائے پھر من محمد رسول اللہ الی عظیم البصری، یعنی نیچے کس کی طرف سے کس کو بھیجا جا رہا ہے تعارف کروا کر آگے سلام لکھا جائے پھر اپنا مدعا بیان کر دیا جائے اور آخر میں پھر سلام درج ہو۔ [2]
اسلام میں مشورے کا انداز
سوال : اسلام مشورے کا کیا انداز بیان کرتا ہے؟
جواب : ملکہ قوم سبا سلیمان علیہ السلام کا خط ملنے کے بعد اپنے مصاحبوں سے مشورہ کرتی ہے، اس کا نقشہ اللہ رب العزت نے قرآن میں کھینچا ہے۔ ملکہ کہتی ہے، مجھے یوں نامہ ملا ہے تمہارے مشورے کے بغیر میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کر سکتی، اب مصاحبین اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اپنی رائے مسلط نہیں کرتے اور فیصلہ ملکہ کی طرف لوٹا دیتے ہیں کہ ہمارا مشورہ تو یہ ہے بہرحال آپ حکم کریں جبکہ ملکہ ایک منطقی دلیل کا سہارا لیتے ہوئے سب کی رائے کو رد کر دیتی ہے اور اپنا فرمان جاری کر دیتی ہے۔ [3]
اس سے معلوم پڑتا ہے کہ مشاورت ایک اچھی چیز ہے لیکن جمہور کی رائے پر عمل کرنا امیر کے لیے ضروری نہیں ہوتا اگر وہ سب کے برعکس اپنی رائے کو مسلط کر دے تو سبھی کو بے چوں وچراں اس کا پابند ہونا چاہیے بلکہ اگر کوئی نقصان بھی ہو جاتا ہے تب بھی اعتراض کرنے کی گنجائش نہیں اور ملکہ کی مشاورت اس کے دلیل ہے۔
قیامت کی نشانیاں
سوال : قیامت کی کونسی کونسی نشانیاں ہیں ؟
جواب : ایک تو دابۃ الارض: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین باتیں جب
[1] شیخ ابن باز، بحوالہ عورت کی سرابراہی: ص ۵۔۶۔
[2] سیرت کے سچے موتی: ص ۳۹۴۔
[3] النمل: ۳۲۔ تا ۳۵۔