کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 843
عظیم نعمت کے ملنے پر کیا کرنا چاہیے؟
سوال : کسی عظیم نعمت کے ملنے پر کیا کہنا چاہیے؟
جواب : ایسے موقع پر سنت سلیمان علیہ السلام ہمارے لیے رہنما ہونی چاہیے جب وہ چیونٹی کی آواز سنتے ہیں کہیں تمہیں کچل نہ دیں اور انہیں پتہ بھی نہ چلے۔‘‘ چیونٹی کی بولی سن کر سلیمان علیہ السلام اللہ کی اس نعمت پر اترانے کی بجائے اللہ سے بایں لفظ شکر کی توفیق مانگتے ہیں :
﴿رَبِّ اَوْزِعْنِی اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰہُ وَاَدْخِلْنِی بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصّٰلِحِیْنَo﴾ (النمل: ۱۹)
’’اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کی اور یہ کہ میں نیک کام کروں جنہیں تو پسند کرتا ہو اور مجھے اپنی رحمت کے ساتھ اپنے نیک بندوں میں سے کر لے۔‘‘
عورت کا حکمران ہونا
سوال : کیا عورت حکمران بن سکتی ہے؟
جواب : عورت کی حکمرانی یا اس کا مسلمانوں پر عام اختیار جائز نہیں ، قرآن وسنت اور اجماع امت اس پر دلالت کرتے ہیں ۔
پہلی دلیل اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّ بِمَآاَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ﴾ (النسآء: ۳۴)
اس آیت کا حکم عام ہے جس طرح مرد طاقتور ہونے کی وجہ سے اپنے خاندان پر حکومت کرتا ہے اسی طرح عام حکومت کرنے کا اختیار بھی وہی رکھتا ہے۔
دوسری دلیل: سنت نبوی سے ہے کہ جب اہل فارس نے کسریٰ کی بیٹی کو حکومت کا سربراہ بنایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَنْ یُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوا اَمْرَہُم اِمْرَأَۃً۔))[1]
’’وہ قوم ہرگز فلاں نہیں پائے گی جنہوں نے اپنی حاکم عورت کو بنا لیا۔‘‘
[1] بخاری۔